رزق ثنا (1999)

رزق ثنا (1999)

’’رزقِ ثنا‘‘ یکم جون 1999ء کا طبع شدہ ہے۔ یہ ریاضؔ حسین چودھری کا دوسرا مجموعہ نعت ہے۔ اس کا انتساب : ’’برادرِ مکرم الحاج محمد شفیع کے نام، کہ دمِ آخر بھی جن کے ہونٹوں پر حضور ختمیٔ مرتبت کی شفاعت کی تمنّا حرفِ التجابن کر مچلتی رہی‘‘۔اِسے حکومتِ پاکستان نے 2000ء میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا۔ ثانیاً حکومتِ پنجاب نے 2000ء میں صوبائی سیرت ایوارڈ دیا۔ جب کہ اسے سیرت اسٹیڈی سینٹر، سیالکوٹ اور تحریکِ منہاج القرآن نے خصوصی ایوارڈ سے نوازا۔ زیادہ تر نعتیہ کلام اس میں غزل کی ہیئت میں کہا گیا ہے۔ پابند نظموں کے علاوہ آزاد نظمیں، حمد ونعت، صلوٰۃ و سلام بدرگاہِ خیرالانام، قطعات اور نعتیہ گیت بھی شامل ہیں۔’’رزقِ ثنا‘‘ میںریاضؔ چودھری کی نعت میں وہ تمام فنّی اور معنوی تلازمات ہمیں دکھائی دیتے ہیں، جو روایت سے جدّت کی جانب ارتقا پذیر ہیں۔ریاض کی توانا آواز، تلمیحات و استعارات کا برجستہ استعمال انھیں اپنے ہم عصروں میں ممتاز کرتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عاصیؔ کرنالی لکھتے ہیں: ’’آج کی نعت جہاں روایت کے مذکورہ بالا اجزا و صفات سے پُر دامن ہے، وہیں اُمت کے اجتماعی احوال و مسائل کی عکاس اور ترجمان بھی ہے یعنی عصرِ حاضر میں نعت ذات اور اجتماعیت دونوں پہلوئوں اور جہتوں کی نمائندگی کر رہی ہے۔‘‘ ِ ریاضؔ حسین چودھری اپنا دل صفحۂ قرطاس پہ رکھتے ہوئے کتاب کے اندرونی سرِ ورق سے پہلے یہ شعر لکھتے ہیں: ؎ حشر تک چین سے سو جائو فرشتوں نے کہا دیکھ کر قبر میں بھی صلِّ علیٰ کا موسم

فہرست

  1. آیۂ کائنات کا معنی دیریاب تو

  2. شبِ غم میں برہنہ سر ہوں ستارِ گہر دینا

  3. سال کی پہلی ساعتوں میں پہلی دعا

  4. نطقِ شاعر پہ کھُلے حمد و ثنا کا موسم

  5. سلام

  6. سر برہنہ ہوں نہیں راہ میں سایہ مددے

  7. عذاب میں ہے مسلسل جہانِ جاں آقاؐ

  8. عکسِ درِ رسولؐ مری چشمِ تر میں ہے

  9. رحمت کا سائباں کرم کا سحاب وہ

  10. جبیں کا ربط مسلسل نقوشِ پا سے ہے

  11. کشورِ لوح و قلم کے سرمدی پردوں میں تھا

  12. سرِ مَحشر زرِ حبِّ رسولِ محتشمؐ رکھنا

  13. وہ نقطۂ کمال ہے اوجِ کمال کا

  14. چمن زارِ ثنائے مصطفےٰؐ میں ہم بھی رہتے ہیں

  15. ریاضؔ کھول دو رختِ سفر مدینے میں

  16. جبینِ امت پہ لکھا دیا ہے ہوا نے حرفِ زوال آقاؐ

  17. نعت کیا ہے؟

  18. آپؐ کا آنا حضورؐ

  19. اے موجۂ شعور و ہنر!

  20. نعتیہ گیت

  21. کفن فروش جنازے اٹھا کے لائے ہیں

  22. 87ء کی آخری نعتیہ نظم

  23. پلٹ کے لائے ثمر حرفِ التجا میرا

  24. وہی بول میٹھے وہی حرفِ شفقت لبِ مصطفےٰؐ کی صدا ڈھونڈتے ہیں

  25. تسبیحِ غم میں سلکِ فروزاں ہوں یا رسولؐ

  26. گلہائے نعت روح میں مہکے ہیں آج بھی

  27. نقشِ کفِ پیمبرِ کون و مکاںؐ میں ہے

  28. دیوانے ہیں ہم راہ گذر ہی میں رہیں گے

  29. نعت کی رم جھم لبِ تشنہ پہ لہرانے لگی

  30. آپؐ کے قدموں میں محکوموں کو سلطانی ملے

  31. رعنائی سحر کو سپردِ قلم کریں

  32. اسم حضورؐ شاخِ قلم پر کھلا رہے

  33. یادِ سرکارؐ کا میلہ سا لگا رکھا ہے

  34. سوال جس کا جواب تُو ہے

  35. ادھ جلی برہنہ شاخوں پر شاداب موسموں کا نزول

  36. ہتھیلیوں پر عذاب نامے

  37. عندیہ

  38. اُنؐ کے قدموں سے لپٹ جاؤں قضا سے پہلے

  39. رحمتِ سرورِ کونینؐ کی برسات میں ہوں

  40. نطق و بیاں کو علم کی پوشاک ہو عطا

  41. مدحت نگار میں بھی ہوں خیر الانامؐ کا

  42. خود کو شبِ فرقت میں مشکل سے سنبھالا ہے

  43. لایا ہے کون نقدِ دل و جاں سرِ ورق

  44. لطف و راحت کا یہ منظر بھی دکھایا جائے

  45. حضورؐ طائرِ دل دامِ خار و خس میں ہے

  46. زیرِ قدم کبھی تو زمیں کا گماں نہیں

  47. مجھے تو لفظ کوئی اور سُوجھتا ہی نہیں

  48. تشخص

  49. ایک آرزو

  50. ہوائے شہرِ مدینہ گلاب لائی ہے

  51. حضورؐ لغزشِ پا کا جواز کیا ڈھونڈیں

  52. سورج کی پہلی کرن کا سفر

  53. نئے قلم کے حوالے سے ایک نظم

  54. میثاقِ عشقِ سیدِ لولاک کی قسم

  55. دیکھا ہے میں نے چشمِ تصوّر میں بارہا

  56. اک دلنواز شام و سحر رتجگا رہا

  57. سمٹ رہے ہیں ستارے فلک کی بانہوں میں

  58. حضورؐ طاق میں رکھے کوئی دیے کیسے

  59. لب پر ورق ورق کے درود و سلام ہے

  60. سود و زیاں کی گھر میں کبھی گفتگو نہ ہو

  61. اب کے برس بھی میرے مقدر میں یا خدا

  62. ابد تک قلم کی نوا مانگتا ہوں

  63. رخصت کے وقت میرے لبوں پر مرے رفیق

  64. محشر کا دن ہے سر پہ قیامت کی دھوپ ہے

  65. مصحفِ لوح و قلم کو حرفِ لاثانی ملے

  66. شفاف آئنوں کے دریچوں میں لے چلو

  67. وہ حرفِ انتساب ہے ہر عہد کا ریاضؔ

  68. ردائے امن ہی سر پر نہیں رہی آقاؐ

  69. مجھے کبھی بھی اندھیروں سے ڈر نہیں لگتا

  70. شاداب ساعتوں کی تمنا میں آج بھی

  71. رخصت کے وقت گنبدِ خضرا ہے سامنے