یارب! مجھے چراغ جلانے کا دے ہنر- لامحدود (2017)

حرفِ دعا لبوں پہ سجانے کا دے ہنر
کشتِ ثنا میں پھول کھلانے کا دے ہنر

جگنو مرے سمیٹ رہی ہے شبِ سیاہ
یارب! مجھے چراغ جلانے کا دے ہنر

انسان کی خدائی کا اب اختتام ہو
دیوارِ شامِ جبر گرانے کا دے ہنر

یارب! درِ نبیؐ پہ جبینِ نیاز کو
آداب حاضری کے سکھانے کا دے ہنر

کتنے ہی قرض مجھ کو وراثت میں ہیں ملے
صدیوں کا بوجھ سر پہ اٹھانے کا دے ہنر

آہستہ سانس لوں مَیں دیارِ حبیبؐ میں
آنکھوں میں خاکِ پاک لگانے کا دے ہنر

ٹوٹے ہوئے ہیں دشمنِ سردارِ کائناتؐ
تو قصرِ لا الہ کو بچانے کا دے ہنر

رکھ دوں دعائیں رکنِ یمانی کے آس پاس
آقاؐ کے در پہ اشک بہانے کا دے ہنر

یارب! ہے یہ بھی امتِ ناداں کی التجا
عزم و عمل کی فصل اگانے کا دے ہنر

رسوا، ریاضؔ، تیرے جہاں میں ہے یا خدا!
محفل میں آنسوئوں کو چھپانے کا دے ہنر