مالکِ آسماں، رازقِ انس و جاں- لامحدود (2017)

اے خدائے زماں، خالقِ رنگ و بو
ہر طرف تُو ہی تُو، ہر طرف تُو ہی تُو

مالکِ آسماں، رازقِ اِنس و جاں
ذرّہ ذرّہ کرے حمد تیری بیاں
مرے باہر بھی رم جھم کا موسم رہے
میرے اندر بھی بہتی رہے آب جو

آسماں، چاند، تارے، دھنک، کہکشاں
تیری قدرت کے بکھرے ہوئے ہیں نشاں
ان فضائوں میں بھی، ان ہوائوں میں بھی
ہو رہی ہے، ازل سے تری گفتگو

مجھ کو صدقہ حبیبِ مکرمؐ کا دے
تو وسیلہ رسولِ معظمؐ کا دے
مجھ کو طیبہ کی گلیوں کی دے روشنی
تیرے محبوبؐ کا در مری آرزو

میرے بچوّں کے سر پر بھی ا برِ کرم
سر بسجدہ رہیں میرے لوح و قلم
میری آنکھیں مصلّے پہ روشن رہیں
اپنے اشکوں سے کرتا رہوں مَیں وضو

ہر طرف تیری عظمت کے پرچم کھُلے
آج بھی، یا خدا، بابِ ارقم کھُلے
ہر طرف سے یہی آ رہی ہے صدا
اللہ ھُو، اللہ ھُو، اللہ ھُو، اللہ ھُو

میری فریاد سن، میری فریاد سن
میرے اللہ، برستا رہے مجھ پہ ہن
میرے اچھے خدا، میرے اچھے خدا
ہر قدم پر تری ہی رہے جستجو

تُو ہمیشہ ہمیشہ سے ہے منتہا
تُو ہمیشہ ہمیشہ رہے گا، خدا
تیرے جلوے اِدھر، تیرے جلوے اُدھر
چار سو تُو ہی تُو، چار سو تُو ہی تُو

اے خدائے زماں، خالقِ رنگ و بُو
ہر طرف تُو ہی تُو، ہر طرف تُو ہی تُو