قلم کے ان گنت آنسو دعا کے پیرہن میں ہیں- لامحدود (2017)

سوا تیرے، سوا تیرے، سوا تیرے، سوا تیرے
پکاروں یا خدا کس کو پریشانی کے عالم میں
رکھے گا کون میری مفلسی کا پھر بھرم مولا!
دلاسہ کون دے گا بیکسوں کو شامِ پرنم میں

مسائل کے گھنے جنگل میں تنہا کب سے ہوں مولا!
تحفظ کی ردا سر سے ہوائوں نے اٹھا لی ہے
سہارا دے، سہارا دے، سہارا دے، سہارا دے
الہٰی! ضبط کی دیوار اب گرنے ہی والی ہے

مرے معبود تنہا تو نہیں ہوں سجدہ ریزی میں
ہجومِ آرزو تشنہ لبوں پر ساتھ لایا ہوں
قلم کے ان گنت آنسو دعا کے پیرہن میں ہیں
میں حرفِ التجا بن کر تری چوکھٹ پہ آیا ہیں

مقفل روشنی کر دی گئی ہے میری بستی میں
یہ منظر کیسا منظر ہے دکھائی کچھ نہیں دیتا
مرے اندر سے پھوٹے چاندنی نعتِ پیمبرؐ کی
اندھیری رات ہے یارب! سجھائی کچھ نہیں دیتا

٭

اتنے دیے جلانے کی توفیق کر عطا
ڈھونڈوں تو مجھ کو اپنا ہی سایہ نہ مل سکے