نور و عرفان مدینے کی حلاوت کا مزاج- کلیات نعت

نور و عرفان مدینے کی حلاوت کا مزاج
در و دیوار پہ تحریر ہے جنت کا مزاج

اُنؐ کی خوشبو سے مہکتا ہے محبت کا مزاج
آپؐ کا فیض ہے ایثار و اخوت کا مزاج

فرطِ غم، حمد و ثنا، عجزِ دعا کا موسم
ادب و تعظیم حضوری کی لطافت کا مزاج

جب برستی رہی آنکھوں سے ملامت کی گھٹا
درِ بخشش پہ مجھے لایا ندامت کا مزاج

اُن کی چوکھٹ پہ ہیں سب شاہ و گدا محوِ بکا
حاملِ عفو و عطا آپؐ کی چاہت کا مزاج

سبز گنبد کا سماں روح میں برپا کر لو
سبزۂ نور میں ہے حسن بصیرت کا مزاج

ہر طرف پھول کھلیں، سارا چمن مہک اٹھے
ہے بہاروں نے لیا آپ کی سیرت کا مزاج

چشمۂ آب، زمیں، فصل، گھٹا، دھوپ، ثمر
رمزِ تخلیق، فراوانیء رحمت کا مزاج

خار و خس نخل و حجر کوہ و دمن، آب و ہوا
سب کو قدرت نے دیا آپؐ کی مدحت کا مزاج

حرف و آہنگ، بیاں، جذبۂ و معنیٰ کا ملاپ
نعت کے سارے جواہر کا ہے نکہت کا مزاج

شعرِ کامل بھی نہیں، حسنِ تغزل بھی نہیں
ماورا حرف و تخیّل سے ہے مدحت کا مزاج

میرے ادراک سے اوپر کا ہے یہ نورِ کلام
نعت ہے آپؐ کی اللہ سے قربت کا مزاج

چشمِ نم، سجدۂ غم، آہ و فغاں، ذکر، دعا
ہجر کی رات نے پایا ہے عبادت کا مزاج

میں نے اخلاص میں دیکھی ہے تجلی اُن کی
دمِ شمشیر ہے انوارِ صداقت کا مزاج

سرسرائے جو کہیں کعب بن اشرف کا وجود
واجب القتل ہے توہینِ رسالت کا مزاج

اک دھنک رنگ فضا، صبحِ بہاراں کا سماں
برگِ گل، موجِ صبا آپ کی سنت کی مزاج

میں نے چاہا تو مرے دل میں اتر آیا عزیزؔ
منکشف ہو گیا محبوب کی چاہت کا مزاج

o