نطقِ عنبریں بن کر مدحتِ نبیؐ اتری- کلیات نعت

نطقِ عنبریں بن کر مدحتِ نبیؐ اتری
حرف کے جھروکے سے مجھ پہ روشنی اتری

چاند بھول جاتا ہے آنکھ کا جھپکنا بھی
رات بھر مدینے میں نعت چاندنی اتری

یاد میں چراغاں تھا انگبیں ستایش کا
اور میرے ہونٹوں پر نور کی کلی اتری

چھائی دل کے آنگن میں صبحِ دید کی برکھا
اور میری آنکھوں میں نعت کی نمی اتری

پھر پیام آیا ہے آج ہی مدینے سے
رختِ عشق کی صورت شکر کی گھڑی اتری

انؐ کی نور چوکھٹ پر، انؐ کے نور قدموں میں
اعتکاف کی صورت، قربتِ جلی اتری

ہو گیا خدا راضی، مجھ کو مل گئی جنت
آپؐ کی غلامی کی مجھ پہ جو خوشی اتری

انؐ کے در پہ پھولوں کی قرأتیں سناؤں گا
حرف حرف خوشبو کی فصلِ نغمگی اتری

آج میرے آنگن میں کائنات رقصاں ہے
سازِ دل کے تاروں میں سرمدی خوشی اتری

یوں سمیٹ لیتا ہے کیفِ حاضری مجھ کو
جیسے کالی کملی سی مجھ پہ بیخودی اتری

دل کی آنکھ جب بھیگی شبنمِ ندامت سے
آیۂ ادب بن کر مجھ پہ زندگی اتری

انؐ کا ہو کے جینے کی ٹھان کر میں جیتا ہوں
رمزِ استقامت کی ایسی آگہی اتری

منزلِ فنا پر ہوں، اب صلیب کیا معنیٰ
جان بیچ دی میں نے، دل میں نیستی اتری
جب سے ہے نوید آئی، ’’جانتے ہیں وہؐ مجھ کو‘‘
روح میں طمانینت بن کے جانکنی اتری

جس طرح ادھورا تھا ، اس طرح ادھورا ہوں
کربِ شرمساری میں اشک دامنی اتری

مجھ کو آپؐ کے غم نے فقر کا غنیٰ بخشا
سجدۂ ندامت پر شانِ عاجزی اتری

آسماں سے کرنوں کا نغمۂ درود آیا
صبح کے ستارے سے نظمِ روشنی اتری

روشنی کا ہر مصرع نعت کا گلستاں ہے
ہر کلی پہ خوشبو کی مدحتِ نبیؐ اتری

روشنی ترنّم ہے آپؐ کی حدیثوں کا
وحی حق کی صورت میں مجھ پہ آگہی اتری

ہاں عزیزؔ ہوتا تھا امتی غلام انؐ کا
کل یہیں تھا جب اس پر شامِ زندگی اتری