لہو ہے قلبِ حزیں، آنکھ میں نمی ہے بہت- مطاف نعت (2013)

لہو ہے قلبِ حزیں، آنکھ میں نمی ہے بہت
حضور ﷺ نگہِ کرم، آج بے کلی ہے بہت

کریں غلام کو اسبابِ زیست پھر سے عطا
لگی جو آگ نشیمن میں کل، جلی ہے بہت

حضور ﷺ دولتِ ایمان چھن نہ جائے کہیں
حضور ﷺ بچوں کو گھیرے ہے، گمرہی ہے بہت

لگائے نعرۂ حق کوئی شعلۂ آواز
تنی ہے ظلم کی شب اور تیرگی ہے بہت

یہی حضور ﷺ کی سنت ہے آزما لیجے
فلاح کے لئے الفت کی چاشنی ہے بہت
عطائے جنتِ ماویٰ ہے انتہائے کرم
غلام کے لئے محبوب ﷺ کی گلی ہے بہت

خبر ملی ہے کہ ہم پھر مدینے جائیں گے
چمن میں پھول چراغاں ہے روشنی ہے بہت

حضور عازمِِ محشر کو اب بلا لیجے
غلام اذن کے لئے آج ملتجی ہے بہت

یہ اب تو اُن ﷺ کا کرم ہے بٹھائیں گے جب تک
درِ حبیب ﷺ پہ تھوڑی سی زندگی ہے بہت

جب اس کو بندۂ نادم پہ رحم آ جائے
حضورِ حق میں وہ توبہ کی اک گھڑی ہے بہت

ہر ایک شخص مدینے میں ہنس کے ملتا ہے
وہاں کی آب و ہوا میں شگفتگی ہے بہت

کہ اس سے جلتے رہیں یادِ مصطفیٰ ﷺ کے چراغ
مرے لئے میرے اشکوں کی یہ جھڑی ہے بہت
حضور ﷺ آپ نے بخشی ہے ہر خوشی مجھ کو
مرے لئے تو یہ احساسِ سرخوشی ہے بہت

ہوائے نعت سے چٹکیں درود کی کلیاں
تمہاری بزمِ ثناء آج پھر سجی ہے بہت

عزیزؔ راہِ عمل میں تکلفات نہیں
حصولِ بادۂ تسکیں کو سادگی ہے بہت