اے شاعرِ محمد- مطاف نعت (2013)

اے شاعرِ محمد! ( ﷺ )
جب تیری نعت سن کر ، لے کر سلام تیرا
پہنچی ہوا مدینے!
منظر وہ دیدنی تھا
اشعار تیرے گاتی
نعتِ نبی سناتی
دہلیزِ مصطفیٰ پر بیتاب ہو رہی تھی
باب البقیع سے لے کر
باب السلام تک وہ
اشعار تیرے گاتی ، مستی میں آتی جاتی
جالی کو چومتی تھی
چشمانِ تر سے تیری آنسو جو ساتھ لائی
پلکوں میں ان کو تھامے
ہر سمت جھومتی تھی
پاؤں نہیں تھا اس کا لگتا کہیں زمیں پر
آنسو ترے اٹھا کر
ہر آنکھ میں لگاتی
حرفِ دعا کو تیرے ہر ہونٹ پر سجاتی
ہر سو حرم میں جیسے
اشعار تیرے گاتی
بے حال ہو رہی تھی
نعتیں تری سنا کر
کرتی طوافِ گنبد
مینارۂ نبی کے اوجِ فلک رسا تک
پہنچی پیام لے کر
تیرا سلام لے کر!
اک غلبۂ جنون میں ، پرواز کر رہی تھی

یہ اوج پاتے پاتے
چاروں جہت فضا میں
لہرا کے اک پھریرا تیرے کلامِ غم کا
تعظیمِ نعت اپنے سینے میں جذب کر کے
شہرِ نبی کی
بے خود
عشاق وسعتوں میں
تحلیل ہو رہی تھی
اے شاعرِ محمد! ﷺ
منظر یہ دیدنی تھا
جب تیری نعت سن کر، تیرا سلام لے کر
پہنچی ہوا مدینے!