ہر حرفِ نعت میں ہے مودت حضور ﷺ کی- خلد سخن (2009)

ہر حرفِ نعت میں ہے مؤدت حضورؐ کی
سرمایہء حیات ہے اُلفت حضورؐ کی

امشب بھی سر پہ تاجِ غلامی سجا رہا
برسی ہے چشمِ تر سے عقیدت حضورؐ کی

اوقات عقل و ہوش کی معلوم ہے مجھے
کیا اِن سے کوئی پوچھے حقیقت حضورؐ کی

وہ آخری رسولؐ ہیں پروردگار کے
ہے آخری نصاب شریعت حضورؐ کی

یہ دن ظہورِ عظمتِ سرکارؐ کا ہے دن
جاری ہے حشر میں بھی حکومت حضورؐ کی

انسان کب سے قصرِ مفادات میں ہے بند
دے گی اسے نجات محبت حضورؐ کی

ہونٹوں کی تشنگی کی شکایت نہیں مجھے
چشمہ ہے آبِ نور کا مدحت حضورؐ کی

سردارِ کائناتؐ ہیں سردارِ انبیائؐ
اعزاز ہے ہمارا نبوت حضورؐ کی

تاریخ حریت کی لہو سے رقم ہوئی
اصحابِ بامراد ہیں دولت حضورؐ کی

وہ خالقِ عظیم ہے، ربِ قدیم ہے
طاعت مگر خدا کی ہے طاعت حضورؐ کی

سایہ فگن ہے حشر کے میدان میں، ریاضؔ
ننگے سروں پہ چادرِ رحمت حضورؐ کی