زر کی تمازتوں کے مہ و سال پر نظر- نصابِ غلامی (2019)

زر کی تمازتوں کے مہ و سال پر نظر
شہرِ قلم کی ہر رہِ پامال پر نظر

ہے فردِ جرم تیرہ شبی سے لکھی گئی
سلکِ انا سے کاڑھی ہوئی شال پر نظر

ہر شخص کے حقوق کی توثیق پھر حضور ﷺ
ہر دورِ انقلاب کی تمثال پر نظر

سکّے تمام کھوٹے ہیں رائج گلی گلی
فکری مغالِطوں کی بھی ٹکسال پر نظر

اندر سے ٹوٹ پھوٹ گیا ہے تنا، حضور ﷺ
دیمک زدہ درخت کی ہر ڈال پر نظر

تاریخ اضطراب کے عالم میں ہے حضور ﷺ
خود ساختہ ہواؤں کے سُر تال پر نظر

اربابِ اختیار کا دن رات احتساب
دھوکہ دہی کے پھیلے ہوئے جال پر نظر

برگد کے بوڑھے پیڑ پہ تخلیق حرفِ نو
آقا ﷺ کبھی ہماری بھی چوپال پر نظر

ہم تو فقیر آپ ﷺ کے در کے ہیں، یانبی ﷺ
رکھتے نہیں کسی کے زر و مال پر نظر

بچے برہنہ سر ہیں قیامت کی دھوپ میں
اﷲ کے واسطے مرے احوال پر نظر

اﷲ کے واسطے مری آ کر مدد کریں
آقا ﷺ ، لٹے ہوئے مرے اموال پر نظر

حافظ خدا ہے جلتے نشیمن کا، یارسول ﷺ
جھڑتے ہوئے بدن کے پر و بال پر نظر

الجھے ہوئے خیال کی کھولے گرہ ہوا
اوراقِ روز و شب کی ان اشکال پر نظر

مقتل سجا رہی ہے سپاہِ شبِ سیاہ
ہر بوالہوس کی تختی اقوال پر نظر

مدفون زیرِ آب ہے دولت خلوص کی
فکر و عمل کے ڈوبتے پاتال پر نظر

چارہ گری ریاضؔ کریں گے مرے حضور ﷺ
ٹھہری ہوئی ہے میری بھی لجپال پر نظر