سر مقتل، غلامو! نعرہ تکبیر بن جانا- نصابِ غلامی (2019)

سرِ مقتل، غلامو! نعرۂ تکبیر بن جانا
پڑے سچ بولنا تو اسوۂ شبیر بن جانا

تُو اکثر رقص میں رہتا ہے اے میرے قلم، لیکن
درِ اقدس پہ جا کر عجز کی تصویر بن جانا

دیارِ نور میں پہنچو تو میرے باوضو لفظو!
کتابِ عشق کی مہکی ہوئی تحریر بن جانا

اے سلکِ اشک! دہلیزِ نبی ﷺ پر آج کی شب بھی
ضروری ہے کہ دیوانے کی تُو زنجیر بن جانا

منافق ساعتوں کا شہرِ مدحت سے گذر کیونکر
تُو خود ہی نعت کے مضمون کی تفسیر بن جانا

مَیں کب تک دشت و صحرا میں تلاشوں گا خنک موسم
مرے ہر خواب کی طیبہ نگر! تعبیر بن جانا

ثنا کے سرخ پھولوں سے مہکتی تم رہو، لیکن
پڑے جب وقت تو شاخو! مری شمشیر بن جانا

ریاضِؔ بے نوا کے واسطے حیرت کا باعث ہے
اَنا کی بستیوں کا قریۂ تسخیر بن جانا