حضور سلام قبول کیجئے- زر معتبر (1995)

غلام زادوں کی سر زمیں سے حضورؐ آیا ہے ایک شاعر
وہ جس کی آنکھوں میں آنسوؤں کے چراغ جَل جَل کے بجھ چکے ہیں
وہ جس کی پلکوں پہ روشنی کی حسین جھالر سجی ہوئی ہے
وہ جس کے دامن پہ گرد صدیوں کی ہجرتوں کی جمی ہوئی ہے
وہ جس کے نطق و بیاں میں صلِّ علیٰ کی خوشبو رچی ہوئی ہے
وہ جس کے گھر کے تمام بچے ثنا کی مالا لئے کھڑے ہیں
وہ جس کے گھر کی سبھی کنیزیں درُود لب پر سجا رہی ہیں
وہ جس کے لوح و قلم کے ہونٹوں پہ حرفِ مدحت لکھا ہوا ہے
وہ جس کا زادِ سفر فقط ہے ولائے آلِ حضورِؐ اقدس
وہ جس کے سینے کی دھڑکنوں میں گلاب نعتوں کے کھل رہے ہیں
درِ مقدّس پہ سر جھکائے کھڑا ہے کب سے سلام لیجیے