مرے قاتل مجھی سے مانگتے ہیں خوں بہا میرا- دبستان نو (2016)

الٰہی! ضبط کی دہلیز پر میرا بدن رکھ دے
کئی دن سے حصارِ جَبر کی تاریکیوں میں ہوں
مرے خیموں کی ساری ہی طنابیں پر شکستہ ہیں
پریشانی جدا ہوتی نہیں شہرِ دل و جاں سے
کرم کے سائے میں رکھ تُو مرے افکارِ تازہ کو
مرے زخموں کا ہر آتش فشاں لاوا اُگلتا ہے
مری سوچیں بھی جل جل کر فضا میں اڑتی رہتی ہیں
مجھے یادوں کے جنگل سے رہائی کا دے پروانہ
مری عمرِ رواں کے سب دریچے بھی مقفّل ہیں
مرے جتنے اثاثے تھے وہ لُوٹے ہیں ہواؤں نے
ہواؤں نے چراغِ آرزو میرے بجھائے ہیں
مرے قاتل مجھی سے مانگتے ہیں خوں بہا میرا
حصارِ امن میں رکھنا مرے معصوم بچّوں کو
مرے تشنہ لبوں پر تیری رحمت کا بسیرا ہو
مجھے آسودہ لمحوں کے خزانے کی ملے کنجی

مجھے ابلیس کی اِن سازشوں سے تُو بچا لینا
کرم کے سائباں دے کر، نویدِ عافیت دینا