ترے ہی قبضۂ قدرت میں ہر اک سانس ہے میری- لامحدود (2017)

تُو ہی روزی رساں ہے اپنی ہر مخلوق کا یارب!
مجھے آسودگی کے دن بھی دنیا میں دکھا یارب!

مَیں حرف التجا بن کر تری چوکھٹ پہ آیا ہوں
ہزاروں زخم محرومی کے اپنے ساتھ لایا ہوں

ترے ہی قبضۂ قدرت میں ہر اک سانس ہے میری
خدائے مہرباں، کرتا ہوں توصیف و ثنا تیری

سنے گا کون فریادی کی فریادیں سوا تیرے
کرم کے ان گنت سکّے عطا کر دے خدا میرے

مجھے افکارِ تازہ کے عطا کرنا سمندر بھی
مرے لوحِ عمل پر روشنی کرنا مصَّور بھی

مرے بچوں کے لب پر ہیں دعائیں تُو کرم کرنا
تُو اِن کے دستِ نازک پر ستارے ہی رقم کرنا

قضا یلغار کرکے آن پہنچی ہے فضائوں میں
اثر دینا مرے مولا! غریبوں کی دعائوں میں

مصّلے پر رہے سجدے میں ہر حرفِ اذاں میرا
ترے ہی فضل کی بارش سے جل تھل ہو جہاں میرا

مری عظمیٰ کے سر پر بھی ردائے عافیت دینا
تو اس کے دامنِ صد چاک سے کانٹوں کو چُن لینا

کرم کے ان گنت سکّوں سے دامانِ طلب بھردے
شعورِ بندگی دے کر مجھے اشکِ رواں کر دے

مسائل کا ہدف ہے ان دنوں، یارب، بدن میرا
کرم کے سائباں میں ہو وطن میرا چمن میرا

قلم کی راجدھانی میں چراغاں ہی چراغاں ہو
علوم و فن کی مشعل قریے قریے میں فروزاں ہو

مرے بچوں کے ہر اک خواب کو تعبیر مل جائے
مری ارضِ وطن کو جنتِ کشمیر مل جائے

بشارت امنِ عالم کی ہتھیلی پر لکھی جائے
دھنک کے سات رنگوں کا علم دنیا میں لہرائے

مری بنجر زمینوں پر گھٹا پھر ٹوٹ کر برسے
ندامت کے لئے آنسو مری بھی چشمِ تر برسے

مجھے خیرات آقا جیؐ کے قدموں کی عطا کر دے
مخالف آندھیوں کو اے خدا، بادِ صبا کر دے