منظر ہر ایک شہرِ نبیؐ کا نظر میں ہے- کائنات محو درود ہے (2017)

منظر ہر ایک شہرِ نبیؐ کا نظر میں ہے
خلدِ زمیں کا حسن مری چشمِ تر میں ہے

جب بھی اڑوں فضائے مدینہ ہی میں اڑوں
کیا ذوقِ اجتہاد مرے بال و پر میں ہے

جانِ جہاں ہیں، جانِ سخن، جانِ انقلاب
تہذیب، افتخار کی ہر رہگذر میں ہے

ڈوبا ہوا ہے کیف میں اخبار کا ورق
خلدِ نبیؐ کا موسمِ دلکش خبر میں ہے

تقلیدِ مصطفیؐ میں ہے مصروف کائنات
اک خوئے التفات ازل سے شجر میں ہے

انجام کی خبر ہے تو پروردگار کو
ہر لمحہ ہر سفر کا اُسی کے اثر میں ہے

جود و سخا کے پیکرِ انوار کی قسم
روضے کا عکس تابشِ شام و سحر میں ہے

اتنی شدید دھوپ میں تصویرِ کائنات
طیبہ نگر کے سایۂ دیوار و در میں ہے

مدحت کی وادیوں کا مسافر ہوں مَیں، مگر
رہوارِ زندگانی رہِ مختصر میں ہے

ہمسائیگیٔ گنبدِ خضرا کی سر خوشی
اُس شہرِ دلنواز کے ہر ایک گھر میں ہے

چوکھٹ پہ اُنؐ کی کاسہ بکف ہے سخن تمام
ہر ہر نصابِ علم اُسی خاکِ در میں ہے

اک خیر کے عمل میں ہیں آسودہ روز و شب
اک خوف انہدام کا اربابِ شر میں ہے

فتنہ ہوائے زرد کا ٹھہرے پسِ غبار
زائر درِ نبیؐ کا مسلسل سفر میں ہے

ساحل دیارِ نور کا اس کو بھی ہو نصیب
کشتی مرے سخن کی ابھی بحر و بر میں ہے

ورثہ ہے یہ حضورؐ کے اجداد کا ریاضؔ
زم زم کی مثل خاک کسی آبِ زر میں ہے