دیارِ دل کی حسیں وادیوں میں رہتا ہوں- کائنات محو درود ہے (2017)

دیارِ دل کی حسیں وادیوں میں رہتا ہوں
فضائے نعت کی کن وسعتوں میں رہتا ہوں

عطا و لطف و کرم کی شدید بارش میں
میں آئنہ ہوں مگر حیرتوں میں رہتا ہوں

جہاں سخن کے تبسم سے پھول جھڑتے ہیں
تمام رات وہیں رتجگوں میں رہتا ہوں

ہوا چراغ جلاتی ہے طاقِ مدحت میں
درود پڑھتی ہوئی ساعتوں میں رہتا ہوں

جنہیں ملی ہے فضا عافیت کی محشر میں
خدا کا شکر ہے اُن موسموں میں رہتا ہوں

تمام شہرِ مدینہ کے شہریوں کو سلام
مجھے یقین ہے مَیں قدسیوں میں رہتا ہوں

مَیں چاند نعت کے اوراق پر سجاتا ہوں
مَیں پھول بن کے قلم کی رگوں میں رہتا ہوں

مرا قیام مسلسل ہے چاند راتوں میں
چراغِ عشقِ نبیؐ کی لَووں میں رہتا ہوں

حضورؐ، آپؐ ہی مرکز ہیں ان کی سوچوں کا
حضورؐ، آپؐ ہی کے شاعروں میں رہتا ہوں

چھلک رہی ہے مری چشمِ نم سرِ محفل
فراق و ہجر کی کن کن رتوں میں رہتا ہوں

طلب سلام کی رکھتی ہے مضطرب جن کو
رہِ نبیؐ کے مَیں اُن قافلوں میں رہتا ہوں

کہا قلم نے ورقِ سے خطاب کرتے ہوئے
دلِ ریاضؔ کی میں دھڑکنوں میں رہتا ہوں

ریاضؔ میرا بڑھاپا خدا کی نعمت ہے
سحر سے شام تلک خوشبوؤں میں رہتا ہوں