قیمت پڑی ہے خوب زرِ انکسار کی- کائنات محو درود ہے (2017)

قیمت پڑی ہے خوب زرِ انکسار کی
کیا بات ہے قلم ترے نقش و نگار کی

ہونٹوں پہ کھل رہے ہیں دھنک کے تمام رنگ
خوشبو پیام بر ہے چمن میں بہار کی

صبِح دیارِ سیدِؐ سادات آ قریب
گھڑیاں میں گن رہا ہوں شبِ انتظار کی

کلکِ ثنا کو چومتی رہتی ہے چاندنی
مسند عطا ہوئی ہے مجھے اختیار کی

ممکن ہے سیلِ شامِ حوادث کے باوجود
ہو حاضری نصیب مجھے بار بار کی

اُنؐ کے کرم کی آخری حد ہی کوئی نہیں
دستِ عطا میں ڈور ہے ہر اختیار کی

مولا! عطا ہوں اُنؐ کے نقوشِ قدم کے پھول
رنگت اڑی اڑی سی ہے لیل و نہار کی

جو مانگنا ہے اُنؐ کے وسیلے سے مانگ لے
رحمت ہے ہر طرف مرے پروردگار کی

میرے ہر ایک لفظ کے باطن میں، ہمسفر!
پھیلی ہوئی ہیں خوشبوئیں اُنؐ کے دیار کی

محشر کے بعد بھی سرِ فردوس، یارسولؐ
مسند بچھے گی آپؐ ہی کے اقتدار کی

رہتا ہے اُس کے در پہ بھی رحمت کا جمگھٹا
یہ شان ہے حضورؐ کے خدمت گذار کی

پلکوں پہ جھلملاتے رہے عمر بھر چراغ
یہ سب عطا ہے میری نگہہِ اشکبار کی

چادر ملے گی مجھ کو کفن کے لئے ریاضؔ
شہرِ رسولِؐ پاک کے گرد و غبار کی