رحمتِ آقا ﷺ کا کب سر پر گھنا برگد نہ تھا- خلد سخن (2009)

رحمتِ آقاؐ کا کب سر پر گھنا برگد نہ تھا
مجھ غلامِ بے نوا پر بھی کرم بے حد نہ تھا

کب نہ آئے گا حوالہ کام اُنؐ کا حشر میں
کب حوالہ آپؐ کا دنیا میں کارآمد نہ تھا

کب غزل وقفِ ثنائے مرسلِ آخرؐ نہ تھی
کب قلم میرا برائے مدحتِ احمد نہ تھا

میرے لب اسمِ گرامی سے جدا ہوتے نہ تھے
سر پھری بے ربط آوازوں کا میں گنبد نہ تھا

جس کو منزل پر پہنچ کر بھی نہیں منزل ملی
اُس کے دامن میں وسیلہ آپؐ کا شاید نہ تھا

شکر ہے رب محمدؐ کا محمدؐ کے طفیل
دل مرا جھوٹے خداؤں کا کبھی معبد نہ تھا

باوجود اس کے ملی عزت سرِ محفل مجھے
بابِ توصیف و ثنا میں واقفِ ابجد نہ تھا

میں نے پیمانِ وفا باندھا نہ تھا جب تک ریاضؔ
زندگی بے کیف تھی اس کا کوئی مقصد نہ تھا