جواز- خلد سخن (2009)

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !
اشکِ ندامت سے
ہے تہی دامن
خلش ضمیر کی زندہ نہیں ہے سینے میں
میں اپنے ہونے کا
رکھتا نہیں جواز کوئی
مگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
قلم نے جوارِ رحمت میں
کئی گلاب کھلائے ہیں حرفِ مدحت کے
کتابِ دیدہ و دل کے
ورق ورق پہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نئے شعور کی کرنوں کے رکھ رہا ہوں گلاب
فصیلِ شہرِ سخن پر
چراغ جلتے ہیں
ثنا کے پھول
مہکتے ہیں میرے دامن میں
میں کیوں ریاضؔ
لکھوں خود کو اب تہی دامن
قلم کی کتنی ہی سرگوشیاں سنوں شب بھر
میں اپنے ہونے کے
لاکھوں جواز رکھتا ہوں
کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا
ادنیٰ سا ایک شاعر ہوں