ہوا کے قتل سے بچوں کو کون روکے گا؟- خلد سخن (2009)

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ارضِ تمنا
حصارِ شر میں ہے
غبارِ خوفِ مسلسل کے گھپ اندھیروں میں
کوئی چراغ جلانے کی آرزو تو کرے
غبارِ خوفِ مسلسل محیط ہے کب سے
برہنہ شاخ
حروفِ دعا اُٹھائے ہوئے
فلک کی سَمْت بڑی حسرتوں سے تکتی ہے
فلک پہ ابر کا ٹکڑا نہیں کوئی باقی
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
بادِ خنک اس طرف نہیں آتی
کہ میرے اپنے قبیلے کے نوجواں شب بھر
ہوا کے قتل کی سازش کے جال بُنتے ہیں
ہواکے قتل کے انجام سے ہیں بے پروا
کتابِ نوحہ گری میں رقم میری آنکھیں
جواز مانگتی رہتی ہیں اپنے ہونے کا
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، قفل سجائے گئے ہیں ہونٹوں پر
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، زخم مٹائے گئے ہیں جسموں سے
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، نقش بنائے گئے ہیں چہروں پر
مرے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
مرے چارہ گر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
مرے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہوا کے قتل سے بچوں کو کون روکے گا؟