معطر ذکرِ اطہر سے فضا ہے یا رسول اللہ- آبروئے ما (2014)

معطر ذکرِ اطہر سے فضا ہے یا رسول اللہ
شریکِ نعت گلشن کی ہوا ہے یا رسول اللہ

قلم توصیف کے پھولوں کی کشتِ لب کشا ٹھہرا
زباں مدحت نگاری کی عبا ہے یا رسول اللہ

مرے افکارِ نو میں خوشبوئے اقرا سمٹ آئی
تصّوُر میں مرے غارِ حرا ہے یا رسول اللہ

گلابِ سرخ، رعنائی ہے جس میں شہرِ طیبہ کی
مری شاخِ ادب پر وہ کِھلا ہے یا رسول اللہ

درِ اقدس پہ رکھ دی ہے متاعِ جان و دل مَیں نے
ہتھیلی پر چراغِ التجا ہے یا رسول اللہ

ورق پر پھول رکھے ہیں مدینے کی ہواؤں نے
قلم میرا بھی مصروفِ ثنا ہے یا رسول اللہ

گناہوں کی سیاہی دامنِ عصیاں سے دُھل جائے
مری چشمِ ادب کالی گھٹا ہے یا رسول اللہ

طوافِ کعبۂ اقدس مقدر ہر کسی کا ہو
دعا ہے یا رسول اللہ، دعا ہے یا رسول اللہ

کسی بھی غیر کے در پر صدا دینا نہیں ممکن
سروں پر آپؐ کا دستِ عطا ہے یا رسول اللہ

دیا ہے جس نے بوسہ آپؐ کے نقشِ کفِ پا کو
وہی مطلوب بس خاکِ شفا ہے یا رسول اللہ

خدا کا شکر ہے اب کے برس بھی بزمِ مدحت میں
مجھے اذنِ ثنا گوئی ملا ہے یا رسول اللہ

اسے معراج کی شب کا شعورِ ارتقا دیجے
بشر قعرِ مذلت میں گرا ہے یا رسول اللہ

خدا کے فضل و رحمت کی کبھی بارش نہیں رکتی
کرم کی انتہا کی انتہا ہے یا رسول اللہ

ریاضِ خوشنوا ہر وقت رہتا ہے حضوری میں
حصارِ ابرِ رحمت میں گھرا ہے یا رسول اللہ