حضورؐ، میرے کریم آقاؐ! کرم کی بارش مرے وطن میں- آبروئے ما (2014)

حضورؐ، میرے کریم آقاؐ! کرم کی بارش مرے وطن میں
گلاب موسم ہزار اتریں، قیامِ محشر تلک چمن میں

افق افق پر اُنہیؐ کے جلووں سے ماہ و اختر میں روشنی ہے
اُنہیؐ کے نقشِ قدم کا پر تو ملے گا تجھ کو گگن گگن میں

لکھے ہوئے ہیں، حضورؐ! آنسو، ہمارے بچوں کی تختیوں پر
کتابِ دل کے ورق ہیں بکھرے ہوئے کسی کے جلے بدن میں

درود پڑھتے ہوئے بیاضِ ثنا جو کھولے ہوائے طیبہ
مرا قلم سجدہ ریز ہوگا، نکھار آئے گا میرے فن میں

مری لحد میں رہے گا روشن، چراغِ شہرِ سخن ہمیشہ
بیاضِ نعتِ حضورؐ رکھو مرے عزیزو! مرے کفن میں

حروفِ روشن کی دلکشی سے قلم کے باطن میں رتجگا ہے
مرے تخیّل کا سبز موسم ازل سے رقصاں ہے میرے فن میں

قلم کو پہلے مَیں چومتا ہوں تو پھر مَیں لکھتا ہوں نعت کوئی
ھزار سجدے گذارتی ہے زبان میری مرے دہن میں

صبا چٹانوں سے سر نہ پھوڑے ہماری انگلی پکڑ لے آکر
دیارِ رحمت کے راستے سب بنے ہوئے ہیں ہمارے من میں

اُنہیؐ کا ابرِ کرم فضا میں، اُنہیؐ کا نقشِ قدم فلک پر
اُنہیؐ کا چرچا گلی گلی ہے، اُنہیؐ کا نغمہ سمن سمن میں

مرے لبوں پر یہی دعا ہے بفیضِ نعتِ رسولِ آخرؐ
جمالِ شہرِ کرم کے سورج ریاضؔ اتریں زرِ سخن میں