توصیفِ مصطفےٰ ﷺ کو بنامِ خدا کروں- کشکول آرزو (2002)

توصیفِ مصطفیٰؐ کو بنامِ خدا کروں
ارض و سما کو کیوں نہ شریکِ ثنا کروں

طیبہ کی سَمت اڑنے کا مجھ کو ہنر بھی دے
ہر وقت ہر گھڑی یہ خدا سے دعا کروں

حسّان کے قلم کو مجھے چومنے تو دو
مَیں بھی نمازِ عشقِ پیمبرؐ ادا کروں

شاید نہ پھر ملیں یہ حضوری کی ساعتیں
عمرِ رواں کو بڑھ کے ابھی نقشِ پا کروں

یوں رتجگا مناؤں سرِ مقتلِ حیات
جتنے بھی اشک ہیں وہ سپردِ ہوا کروں

اُنؐ کی ثنا نے رکھا ہوا ہے مرا بھرم
اپنا بھی آئنوں میں کبھی سامنا کروں

یہ آرزو عجیب سی ہے آرزو مری
بن کر چراغ، شہرِ نبی میں جلا کروں

میری بقا کا راز یہی ہے سنے قضا
اپنا وجود عشقِ نبیؐ میں فنا کروں

روحِ بلال دے گی دلاسہ مجھے ریاضؔ
لکنت زدہ زباں میں کوئی التجا کروں