بازارِ زندگی کو ہوس کا کھنڈر سمجھ- متاع قلم (2001)

بازارِ زندگی کو ہوس کا کھنڈر سمجھ
عشقِ رسولؐ ہی کو زرِ معتبر سمجھ

ہر نقشِ پا کو جانِ فلک سے عظیم تر
گردِ رہِ نبیؐ کو متاعِ سفر سمجھ

دل سے یقین رکھ کہ ابد کے بھی ہیں رسولؐ
احوالِ روز و شب سے انہیںؐ باخبر سمجھ

مدحت نگارِ اول و آخر ہے اُس کی ذات
مفہوم آیتوں کا بھی اے دیدہ ور سمجھ

وجدان میں چراغ جلانے کا فن بھی سیکھ
ہستی کو ایک سایۂ دیوار و در سمجھ

نظریں رہیں حضورؐ کی دہلیز کی طرف
اس عہدِ نارسا کو شبِ مختصر سمجھ

سوئِ ادب ہے آنسوؤں کا رقص بے حجاب
آداب حاضری کے بھی اے چشمِ تر سمجھ

ہوتا ہے یہ ہوائے مدینہ سے ہمکلام
اے ہوشمند! عظمتِ آشفتہ سر سمجھ

عزت ملی ہے مدحتِ سرکارؐ کے طفیل
ہر گز نہ اس کو وجہِ کمالِ ہنر سمجھ

تو پرچمِ حضورؐ کے سائے میں ہے ریاضؐؔ
ماحول کی تپش کو فریبِ نظر سمجھ