نثری حمد و نعت- کلیات نعت

اللہ کریم کی حمد
محبوبؐ نے محب (اپنے محبوب) کی بات کی

(۱)
میرے بندو!
میں نے اپنے اُوپر اور تمہارے درمیان ظلم کو حرام کر دیا ہے
سوائے اُس کے جس کو میں ہدایت عطا کروں، سب گمراہ ہیں، مجھ سے ہدایت مانگو
سوائے اُس کے جس کو میں کھانا کھلائوں، سب بھوکے ہیںمجھ سے کھانا مانگو
سوائے اُس کے جس کو میں لباس پہنائوں، سب بے لباس ہیں،مجھ سے لباس مانگو
تم کسی نقصان کے مالک نہیں کہ مجھے نقصان پہنچا سکونہ کسی نفع کے مالک کہ مجھے نفع دے سکو
انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ بدکار شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہی سے کچھ بھی کم نہیں کر سکتے۔
تمہارے اعمال میں تمہارے لیے جمع کر رہا ہوں، تم کو ان کی پوری پوری جزا دوں گا، پس جو کوئی خیر پا لے، وہ اللہ کی حمد کرے اور جس کو خیر کے بجائے کوئی مصیبت پہنچے وہ اپنے نفس کے علاوہ کسی کو ملامت نہ کرے۔

(۲)
ایک آدمی گناہ کر بیٹھا،
عرض کیا: میرے رب! گناہ کر بیٹھا ہوں، بخش دے۔
رب نے جانا میرا بندہ جان گیا ہے کہ اُس کا رب بھی ہے جو گناہوں کو معاف کرتا ہے، اسے بخش دیا۔
پھر اُس سے گناہ ہو گیا
عرض گزار ہوا، میرے رب! گناہ کر بیٹھا ہوں
بخش دے۔
جب بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب بھی ہے جو گناہ معاف کرتا اے، تو وہ بخش دیتا ہے، اسے پھر معاف کر دیا
پھر اس نے کہا میرے رب! پھر گناہ کر بیٹھا ہوں تو بخشنہار ہے بخش دے۔تو تیسری دفعہ بھی بخش دیا، وہ جو چاہے کرے۔
جب تک تجھ سے گناہ سر زد ہوتا رہے اور توصدقِ دل سے توبہ کرتا رہے وہ تجھے بخشتا رہے گا
مگر حسن یہ ہے کہ محبوب کے در کی حاضری پر وہ بندے کو سب کچھ دے دیتا ہے، بخشش اور معافی بھی، جنت بھی ، عطا بھی، رضا بھی۔ محبوب کی چاکری اسے محبوب ہے، بس صبح و مسا ملائکہ اور خود خدا کے ساتھ مل کر محبوب کبریا پر درود و سلام بھیجنا ہے۔
السلام اے رحمۃ للعالمین

*

انا ﷲ و لرسولہ وانا الیہ راجعون
اے اللہ!
پانیوں پر آگ کی حکمرانی ہے
اور خشکیوں پر پانی چڑھ دوڑا ہے
انسان میں جنگل اُگ آیا ہے
آئینے میں خود کو دیکھ کرو حشی مخلوقات کے سامنے احساس کمتری کا شکار ہے
حالانکہ شیرہاتھی سانپ بچھو سب سجدے میں ہیں تیری حمد کہتے ہیں تجھے یاد کرتے ہیں
ہوا سے بات کرتا ہوں تو وہ رو دیتی ہے
اس کے آنسوؤں میں خالی حرم کعبہ اور اداس حرم نبوی کا عکس اسے گرد باد بننے پر مجبور کر رہا ہے
باب السلام سے باب البقیع تک
درود و سلام کے سندیسے لے جانے والی ہوا
اب چپ ہے، ہمکلام نہیں ہوتی، حرم سائیں سائیں کرتا ہے تو وہ سسکیاں لینے لگتی ہے
میں اسے گلے ملوں تو کیسے، ہمارا کربِ عشق ایک جیسا ہے
بس فرق یہ ہے کہ وہ چلتی ہے میں جامد ہو گیا ہوں
چوں کہ وہ میرے اندر کی فضا میں بھی آتی جاتی ہے،
مجھے جانتی ہے
میں نعت کی مہک لے رہا ہوتا ہوں تو
مجھے چھو کر گذرنے لگتی ہے
اور میری جلد پر حضوری کی چادر ڈال دیتی ہے
مجھے قدمَین شریف میں بھی لے جاتی ہے
میری آنکھوںسے قلزم بھی بہا دیتی ہے
مگر دکھی اور اداس ہے، چپ ہے ، بولتی نہیں
مولا!
ہوا کو حکم دے ، کچھ بولے،
کہیں کرب کی شدت میں جان ہی نہ دے دے
مولا! یہ مدینے کی ہوا ہے جو محسن، اقبال، تائب،
ریاض سب سے ہمکلام رہی
مجھ سے کیوں نہیں بولتی، میں اداس ہوں
میری تخلیق کے خالق
دن کے اجالے کسوف کے موسم میںڈوب رہے ہیں
اور رات کی تسبیحات دل مضطر کی ٹیسوں میں مدغم ہو گئی ہیں
بیٹے کو ماں نظر آتی ہے نہ باپ، حالاں کہ دونوں ضعیف، بیمار، نحیف، امان کے متلاشی ہیں
تیری یاد بھی تو دارالامان ہے!
تیری طرف دیکھتے رہتے ہیں
اولاد و حشی مخلوقات کے سامنے احساس کمتری کا شکار ہے
ماں کے آنسو نہیں تھمتے
باپ کی آہِ نا رسا اس کا سانس تنگ کررہی ہے
تیرے ممدوحؐ سے دونوں اداس ہیں
پیارے آقا ؐ کی بارگاہ سے فاصلے انہیں کاٹ رہے ہیں
مدینہ جانا چاہتے ہیں، مدینے کے راستوں کو جانتے ہیں مگر حرمین کے خادمین کا سخت پہرا ہے
مدینہ جانا ممکن نظر نہیں آتا
تیرے ذکر میں امان ملتی ہے
اور تیری یادوں میں کھوئے رہنے میں سکون بہت ہے
میں دن اوررات
تیرے اور اپنے محمدؐ کی نعت میں ڈوبا خوش رہتا ہوں
صبیح کو سلامت رکھنا،
ریاض کی مدحت کے پرچار کے لئے
تیرے ممدوحؐ کی عطا و سخا
انتظامات جاری ہیں،
صبیح کو سلامت رکھنا
جو وحشی مخلوقات کے سامنے احساس کمتری کا شکار ہیں
ان کو جنگل سے نکال دے
دکھی ہوا کے آنسو پونچھ دے کہ وہ تو مدینے کی قاصد ہے
آگ کو بجھنے کا حکم دے اور
پانی سمندروں میں واپس چلا جائے
خشکی پر مدینے کا موسم طاری کر دے
گنبد خضرا کی تجلیات سے نگاہوں کو پھر سے منور کر دے
اپنے محبوب کے قدمَین میں پھر نشستِ اطاعت و نصرت، عجزو تکریم اور ادب و تعظیم عطا کر دے
قلم کے طواف کو مطاف نعت میں دوام بخش دے
یوم جزا کے مالک
میں تیرا سامنا کیسے کر پاؤں گا
عفو و درگذر مانگنے والوں کو مایوس نہ کر
بھیڑیوں کو بکریوں کے ساتھ پانی پلا
وحشی کو ادب و تکریم سکھا
صنف نازک کو خار دار راہوں میں نہ ڈال
اپنے محبوب کی باندیاں بنا
انہیں عزت اور سلامتی دے
مولا
امت کو مواجہ پہ سرنگوں کر دے
میں اپنا سر در حبیب پر رکھ دوں
پھر نہ اٹھوں
انا ﷲ و لرسولہ وانا الیہ راجعون