آج سرکارؐ نے چوکھٹ پہ بلایا ہے مجھے- کلیات نعت

آج سرکارؐ نے چوکھٹ پہ بلایا ہے مجھے
شبِ میلاد سفر دے کے نوازا ہے مجھے

جن ہواؤں سے کہا کرتا تھا لے جائیں سلام
سوئے بطحا انہی جھونکوں نے اڑایا ہے مجھے

مجھ پشیماں کو چراغاں سرِ مژگاں دے کر
شعلۂ آتشِ نمناک بنایا ہے مجھے

ہوں ہواؤں کی سواری پہ مدینے کو رواں
اِن کی رفتارِ جنوں، طائرِ سدرہ ہے مجھے

اڑ کے آیا ہوں مدینے میں مَیں میلاد کی رات
حرفِ توصیف ستاروں نے سکھایا ہے مجھے
کہکشاؤں میں سجی محفلِ میلاد ہے آج
نعت کہنے کو نقابت نے پکارا ہے مجھے

وادیٔ نور میں اترا ہے مرا طائرِ جاں
صبحِ میلاد کی کرنوں نے اجالا ہے مجھے

صبحِ میلاد ملی کوئے نبیؐ میں مجھ کو
للہ الحمد! یہ اعزاز بھی بخشا ہے مجھے

آپؐ اور آلِ معظم پہ درود اور سلام
آج میلاد کے دن در پہ بٹھایا ہے مجھے

تھال میں ہار درودوں کے سجا لایا ہوں
یانبیؐ آپ کا میلاد منانا ہے مجھے

عیدِ میلاد پہ اتری ہے فلک سے خوشبو
رشکِ ہر گل درِ نکہت نے بنایا ہے مجھے

صورتِ مرگ ہے شیطاں کے لئے آج کا دن
یاس کے پُتلے نے ہر گام پہ روکا ہے مجھے
رنجشِ دہر یہاں تک بھی تعاقب میں رہی
جرعۂ صبر کی تسکیں نے سنبھالا ہے مجھے

شعلۂ جامِ محبت کا نشہ ساقی نے
لذتِ عجز کی گاگر سے پلایا ہے مجھے

موجۂ کیفِ حضوری جو ملا اذنِ سفر
بیخودی اوڑھ کے اِس راہ پہ چلنا ہے مجھے

خاک میں مل نہیں جاتی مری مٹی جب تک
تندیٔ صرصرِ تذلیل کو سہنا ہے مجھے

ـ’’مرحبا سیدِ مکی مدنی العربیؐ‘‘٭
آپؐ کے سایۂ رحمت نے بچایا ہے مجھے

دمک اٹھا ہے عزیزؔ آج تمنا کا بدن
فرحتوں نے ز لبِ بام پکارا ہے مجھے

٭جان محمد قدسی