بٹھا لیجے بہت نادم کو در پر یا رسول اللہؐ- کلیات نعت

بٹھا لیجے بہت نادم کو در پر یا رسول اللہؐ
بہت بیزار ہے دنیا سے احقر یا رسول اللہؐ

نہ مل جائے در اقدس کا جب تک لمس ماتھے کو
سکوں ہوتا نہیں دل کو میسر یا رسول اللہؐ

دعا ہے آخرِ شب آپؐ کے در تک رسائی ہو
بہا لے جائے مجھ کو سیلِ کوثر یا رسول اللہؐ

عجب ہے، آرزو بخشش نگر کی لے کے نکلا ہوں
کھڑا ہے راہ میں خود میرا رہبر یا رسول اللہؐ

یہ کیسا ربط ہے اہلِ صفا کا آپؐ کے در سے
رہِ فقر و غنا میں شوکتِ زر! یا رسول اللہؐ
حصولِ زر کی ظلمت میں بصیرت بجھ گئی آخر
یقیں لرزاںہے اور تقویٰ ہے ششدریارسول اللہؐ

یہ کیا مخلوق کی خدمت کا رستہ مل گیا ان کو
کہ ناحق کھائے ہیں صدقات لے کر یا رسول اللہؐ

یہ کیا صدمہ ہے! ہو جس کی غلامی پر یقیں، لیکن
وہی برتر کرے اعمال کم تر! یا رسول اللہؐ

میں نادم ہوں لٹا بیٹھا متاعِ زندگی اپنی
گدا کو بخش دیں انوار کا در یا رسول اللہؐ

ملے جس سے لوائے حمد کا سایہ سرِ محشر
پلا دیجے غلامی کا وہ ساغر یا رسول اللہؐ

یہ ڈر ہے جاتے جاتے آتش تن میں نہ جل جائے
مرے من میں سجا ایماں کا زیور یا رسول اللہؐ

نگاہِ لطف آقا، قبر اور محشر! بچا لیجے
لرزتا ہوں میں اپنی لغزشوں پر یا رسول اللہؐ

مرا کوئی نہیںآقا بجز دو چار ناموں کے
کہ ہیں وہ آپ کی چوکھٹ کے نوکر یا رسول اللہؐ

بجز دو پارچات اپنے یہ مفلس کچھ نہیں رکھتا
مگر ہے آپ کے در سے تونگر یا رسول اللہؐ

ہزاروں بار قرباں آپؐ پر جانِ عزیز آقاؐ
بہت ہی شرمسار اب ہے یہ کہتر یا رسول اللہؐ

o