جسے بھی خامۂ مدحت نصیب ہو جائے- کلیات نعت

جسے بھی خامۂ مدحت نصیب ہو جائے
وہ بارگاہِ خدا کا حبیب ہو جائے

جو لے کے آیا ہے جامِ سخن مدینے سے
لکھے سلام اور اُنؐ کا ادیب ہو جائے

اُسے وہؐ در پہ بٹھاتے ہیں، بخشواتے ہیں
جو پی کے قلزمِ توبہ، منیب ہو جائے

اسی لئے ہے زمانے سے دُور دل میرا
کہ اُنؐ کے اور زیادہ قریب ہو جائے

گناہگار کو بھیجا خدا نے پاس اُنؐ کے
کہ اِک نگاہِ کرم سے نجیب ہو جائے

درِ رسولؐ پہ جا کر وہیں پہ رہ جاؤں
وہیں پہ خاک میں مِلنا نصیب ہو جائے

امِیرِ حُبِّ نبیؐ پر سلام ہو کہ اُسے
رہے نہ رغبتِ دنیا، غریب ہو جائے

ہوا وطن پہ مسلط ہے اس طرح سے عذاب
کہ زندگی میں نشانِ صلیب ہو جائے
ق
جنابِ حق سے ہمیشہ ہے سرکشوں کو وعید
کہ اُن پہ خوف کا سایہ مہیب ہو جائے
ق
مگر ہے اُس کو ابھی تک حیاتِ نو کی نوید
جو دل سے دین نبیؐ کا نقیب ہو جائے

دہن میں نورِ ثنا سے، عزیزؔ بے سُر بھی
گلابِ لحن کھلے، عندلیب ہو جائے

*