وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی- کلیات نعت

وقت پیچھے کو چلا ان کی رضا کی خاطر
سینۂ ماہ کٹا ان کی رضا کی خاطر

اذن ہجرت کا ہوا ان کی رضا کی خاطر
کعبے کو قبلہ کہا ان کی رضا کی خاطر

عمر نے کلمہ پڑھا ان کی رضا کی خاطر
خیمۂ کفر جلا ان کی رضا کی خاطر

امڈ آتی ہے گھٹا ان کی رضا کی خاطر
رخ بدلتی ہے ہوا ان کی رضا کی خاطر

پھول کھلتے ہیں بیابانوں کی پہنائی میں
رقص کرتی ہے صبا ان کی رضا کی خاطر

مہک اٹھیں ہیں جناں شہرِ مدینہ بن کر
سج گئے ارض و سما ان کی رضا کی خاطر

پھول توصیف کے، مدحت کی دھنک، ذوقِ ثنا
فنِ اظہار دیا ان کی رضا کی خاطر

بخش دیتا ہے خطاؤں کو گنہگاروں کی
ہم سے راضی ہے خدا ان کی رضا کی خاطر

دستِ محبوب میں دی عالمِ امکاں کی عناں
ہاتھ کو اپنا کہا ان کی رضا کی خاطر

فرش تا عرش غلاموں کا درود اور سلام
نغمۂ صبح و مسا ان کی رضا کی خاطر

لامکاں، آیۂ قرآن پیام اور جبریل
سلسلہ چلتا رہا ان کی رضا کی خاطر

شبِ معراج اٹھا کر سبھی انوارِ حجاب
اذنِ دیدار دیا ان کی رضا کی خاطر

کہہ کے بندوں کو ’محمد کی غلامی کر لو‘
اُن کو محبوب رکھا انؐ کی رضا کی خاطر

وہی جنت کا مچلتا ہوا دھارا ہے کہ جو
آنکھ سے پھوٹ پڑا ان کی رضا کی خاطر

قلبِ اطہر کے لئے جرعۂ تسکین عزیزـؔ
آ گیا حرفِ عطا ان کی رضا کی خاطر

o