ترتیبِ ’’طوافِ قلم‘‘- کلیات نعت

تلبیہ
طواف
فغانِ حمد
سلام بحضور سرورِ کونینؐ
نطقِ مدحت
گلشن توصیف
ولسوف یعطیک
کربِ حنانہ
سرِ نطق سجدے کئے چشمِ نم نے
ستایش کا موسم ہے روح و بدن میں
پھیلی ہوئی وجود میں اک بے کلی تو ہے
آج بھی یا رب برستی یاد کی برکھا رہے
کوئی بھی آس پاس سے شکوہ نہیں مجھے
جسے بھی خیمۂ مدحت نصیب ہو جائے
اسلام ان کی سمت لپکنے کی بات ہے
مدینے کی تمنا میں چمکتے ہیں مرے آنسو
میری شکست و ریخت کی جب ابتدا ہوئی
لائی ہے صبح خنکی بطحا ہوا بہت
اُدْخُلِی کا لیے فرمان جو آیت اتری
جنتِ حرف ملی، آیہ نعمت اُتری
لوح و قلم پہ اترا فروغِ ثنا کا نور
بٹھا لیجے بہت نادم کو در پر یا رسول اللہ
مری التجا کہ رضائے خدا ہے
آج سرکار نے چوکھٹ پہ بلایا ہے مجھے
دل میں جھلمل سجی رہے یاد مدینہ یاد نبی
پنکھ بن جاؤں ہوا مجھ کو اڑا لے جائے
میری سانسوں میں ہے وہ کربِ رضا کا لمحہ
سلے ہیں لب ہے خزاں خیز خامشی لیکن
کمال ہجر ہے یاد نبی میں کھو جانا
نور پھیلا جو کائنات میں ہے رحمت مصطفیٰ کا سایہ ہے
پیاماتِ نبی کے رازداروں کی زباں لکھوں
بھنور
عفو کی بھیک، کوئی جود و سخا کی صورت
نطقِ عنبریں بن کر مدحتِ نبیؐ اتری
شبِ فراقِ نبیؐ بے قرار ہوتا ہوں
سرِ مژگاں غمِ توبہ کا بیاں ہوتا ہے
سرِ مژگاں رہی خطا اب تک
حمد اور ثنا توبہ، لطفِ بے بہا توبہ
ہوں ابھی تک وہیں میں مدینے میں ہوں
درِ توبہ وا ہے
مطافِ کعبہ میں درد و کرب کا موسم
فیس بک فرینڈز
نور و عرفان مدینے کی حلاوت کا مزاج
درود نکتِ جاں اہتمام سیرت ہے
چراغِ نعت ہے روشن ہوا کی لہروں میں
نثری حمد و نعت
طب نبویؐ
حضوری کا رزق
درود کی فصل
جیل سے رہائی
حصارِ نعت

*

مطافِ نعت میں جاری رہے طوفِ قلم میرا
پیمبرؐ کے بڑے مدحت نگاروں کی زباں لکھوں

رکھے ہیں سدرۂ اظہار پر حرفِ ثنا اُنؐ کے
نہیں ممکن وہاں کے نور پاروں کی زباں لکھوں