مقّدر جگمگایا والیٔ بطحاؐ کی چوکھٹ پر- کلیات نعت

مقّدر جگمگایا والیٔ بطحاؐ کی چوکھٹ پر
نصیبوں میں لکھی تھی حاضری آقاؐ کی چوکھٹ پر

چلو پڑھ لیں نماز عشق او ادنیٰ کی چوکھٹ پر
جو رحمت بانٹتے رہتے ہیں اس ملجاؐ کی چوکھٹ پر

مہکتے ہیں زمیں و آسماں ہر دم مدینے میں
بہاریں جھومتی ہیں ہر گھڑی آقاؐ کی چوکھٹ پر

ہوا تحریر اس ماتھے پہ حرفِ مژدۂ بخشش
رہا در بوس جو اس شاہِ بے ہمتاؐ کی چوکھٹ پر

بدن ٹوٹے، بخار آئے، جھنجھوڑے یاد کا لرزہ
بس اتنا ہو کہ پاؤں خود کو مَیںآقاؐ کی چوکھٹ پر
اگر مَیںجاگتے میں دور ہوں سرکارؐ کے در سے
تو پھر سویا رہوں مَیں حشر تک مولاؐ کی چوکھٹ پر

درِ محبوبؐ پر سجدے کی ٹھنڈک مانگنے والو
انہیؐ کو ان سے مانگو سیّدِ یکتاؐ کی چوکھٹ پر

کوئی دیکھے ذرا، ہے دم بخود، ہر دم سلامی میں
ہجومِ نوریاں حسنینؓ کے ناناؐ کی چوکھٹ پر

عزیزؔ ناتواں کو لے چلو یارو! دمِ آخر
حبیبؐ کبریا، صلِ علیٰ، مولاؐ کی چوکھٹ پر

*