سرورق- ارض دعا

یوں تو ریاض حسین چودھریؒ کا پہلا نعتیہ مجموعہ ’’زرِ معتبر‘‘ 1995ء میں شائع ہواجو کہ 1985ء تک لکھے ہوئے کلام پر مشتمل ہے۔ تاہم اب ان کے شعری اور ادبی ارتقا پر تحقیق شروع ہوئی ہے تو ان کی فائلز، خطوط، اور ڈائریز دیکھنے کا اتفاق ہوا ہے۔ ریاضؒ نے شعر کہنا اپنے اوائل تعلیمی دور ہی میں شروع کر دیا تھا۔ بچوں کے جرائد میں باقاعدگی سے لکھتے رہے۔ ٓسی ضیائی صاحب کا تلمذ حاصل ہوا۔ تو ان کے تخلیقی جوہر نمایاں ہو نے لگے۔ مادرِ وطن کی محبت ان کے وجود کے ذرے ذرے میں متجلّی تھی ۔ 1971 کا پاکستان کے دو لخت ہونے کا عظیم سانحہ برداشت نہ کر سکے اور طویل ملّی نظمیں لکھنے لگے۔

ریاض نے شعر کہنا اپنے اوائل تعلیمی دور ہی میں شروع کر دیا تھا۔ بچوں کے جرائد میں باقاعدگی سے لکھتے رہے۔ آسی ضیائی صاحب کا تلمذ حاصل ہوا تو ان کے تخلیقی جوہر نمایاں ہونے لگے۔ مادرِ وطن کی محبت وجود کے ذرے ذرے میں متجلّی تھی۔ 1971 ء پاکستان دو لخت ہونے كا عظيم سانحہ برداشت نہ کر سکے اور طویل ملّی نظمیں لکھنے لگے۔

ان کا سب سے پہلا مطبوعہ کلام ’’خونِ رگِ جاں‘‘ انہیں نظموں پر مشتمل ہے جو ستمبر 1971ء میں شائع ہوا مگر ایک نسخہ بھی میسر نہ رہا۔ پاکستان ٹوٹنے کا غم انہیں عمر ببھر رہا اور آخری سانس تک بنگلہ دیش کا لفظ زبان پر نہ لائے، مشرقی پاکستان ہی کہتے رہے۔ ذہن میں حب الوطنی کا ایسا نور پھیلا کہ پھر ملّی نظمیں اور وطن کے ترانے لکھتے رہے۔ ملی نظموں کی شکل میں اعلیٰ تخلیقات وجود میں آئیں۔ سقوطِ ڈھاکہ کا درد ان کے وجود میں ایسا سرایت کر گیا کہ ’’سانحۂ عظیم‘‘ کے عنوان سے ایک طویل نظم لکھی۔قائدِ اعظم کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے اور وطن کی محبت، آزادیٔ کشمیر کےے ترانے اور ملی نغمات لکھے۔ حادثات پر اپنے دل کے ٹکڑوں کو صفحۂ قرطاس پر رکھ کر جوڑتے رہتے۔2005ء کے اندوہناک زلزلے کو شدت سے محسوس کیا اور دختران اسلام کے عنوان سے ایسی نظم تخلیق کی جسے چشم نم کے ساتھ ہی پڑھا جا سکتا ہے۔ملی شاعری کی یہ تخلیقات بہرحال طبع نہ ہو سکیں اور ایک ڈائری ہی میں محفوظ رہیں۔ ملی نظموں پر مشتمل یہ مجموعہ ریاض کی نعت کے مضامین کو سمجھنے میں بہت مددگار ثابت ہو گا کیونکہ حب الوطنی، ملی یک جہتی کا سوز اور امت مرحومہ کی ناگفتہ بہ صورتحال کا سوز و گداز ان کی مدحت نگاری کی ایک نمایاں خوبی بن کر سامنے آیا۔ اور اس طرح اپنی طرز کا ایک منفرد استغاثہ وجود میں آیا ہے جس نے نعت کے حرف وبیان اور معنوی گیرائی اور گہرائی کو پہنائیاں عطا کی ہیں۔ اس لحاظ سے ملی نظموں کا یہ مجموعہ ’’ارضِ دعا‘‘ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ان نظموں کے مطالعے سے ان کی مدحت نگاری کی تفہیم کو ایک انوکھی جہت ملی ہے جو انہیں ان کے معاصر نعت نگاروں سے متمیز کرتی ہے۔

ارضِ دعا
ریاض حسین چودھری