دل میں دمک رہی ہیں مدینے کی وادیاں- مطاف نعت (2013)

دل میں دمک رہی ہیں مدینے کی وادیاں
ہر سمت اُن ﷺ کی یاد کی رم جھم کا ہے سماں

وہ سلسبیلِ ذوقِ ثناء کیجئے رواں
جس میں ہوں حرف و صوت کی سب دلربائیاں

میرے قلم سے نطق کا وجدان ہو بیاں
عرفانِ چشم و گوش کی رعنائیاں عیاں

جب پوچھتے ہیں رات کے لمحات حالِ دل
آنکھوں سے پھوٹتی ہے محبت کی کہکشاں
کہتے ہیں کوئی ہو کے مدینے سے آیا ہے
میں ہوں درِ رسول پہ گریہ کے درمیاں

ہے وقف میرے سانس کا دھارا انہی ﷺ کے نام
جن کا کرم ہے حرف کی تاثیرِ جاوداں

لوح و قلم سے پھوٹ رہی ہے نوائے شوق
لطف و عطا کے شہر میں یہ ایک ناتواں

ہے التجا کہ نعمتِ حرف و بیاں ملے
اور بیخودی کہ تادمِ آخر ہو ضوفشاں

آقا ﷺ ! حضور ﷺ ! فتنۂ ناحق سے ہو نجات
وارد ہوا ہے مجھ پہ یہ بے وقت، ناگہاں

آقا ﷺ ! حضور ﷺ ! در پہ بٹھا لیجئے مجھے
آقا ﷺ ! نہ کوئی فتنۂ ناحق ہو درمیاں

ہونٹوں پہ محوِ رقص ہیں نغمے درود کے
آنکھوں سے ذوقِِ دید کی ہیں ندّیاں رواں
دل کی رگوں میں وجد کے عالم کی ہے نمو
سینے میں ان کی یاد کی محفل ہے پَر فشاں

سوزِ احد سے قربتِ مولیٰ ملی عزیز
مہر و وفائے حمزہؓ و مصعبؓ ہے بیکراں