مَیں مطمٔن ہوں میرا خدا ساتھ ہے مرے- مطاف نعت (2013)

تسلیم، آرزوئے رضا ساتھ ہے مرے
میں مطمٗٔن ہوں میرا خدا ساتھ ہے مرے

ہر چند سارا اپنا کیا ساتھ ہے مرے
توبہ کی شرمسار دعا ساتھ ہے مرے

بھیگا ہوا ہے جس سے مری روح کا چمن
آنکھوں سے وہ برستی گھٹا ساتھ ہے مرے

فتنہ گری ہے، ظلم ہے، مکروفریب ہے
لطف و کرم کی سر پہ ردا ساتھ ہے مرے

کیا کیا نہ دکھ اٹھائے صحابہؓ نے آپ ﷺ کے
دریائے صبر بہتا ہوا ساتھ ہے مرے
باہر حصولِ زر کا تعفن فضا میں ہے
صد شکر دل میں حسنِ غنیٰ ساتھ ہے مرے

باہر انا کا شہر ہے اور انتشار ہے
سینے میں ان ﷺ کی یاد بپا ساتھ ہے مرے

جو کچھ بھی ہوں جہاں بھی ہوں ان ﷺ کی رضا سے ہوں
جو ہو سو ہو کہ ان ﷺ کی رضا ساتھ ہے مرے

دیکھی ہے میں نے وادیٔ بطحا کی چاندنی
کرنوں کی وہ برستی گھٹا ساتھ ہے مرے

طیبہ سے آ کے پھول کھلانے لگی ہوا
مہکی ہوئی بہار ہوا ساتھ ہے مرے

آتا نہیں ہے کچھ بھی نظر آجکل مجھے
آنکھوں میں شہرِ نور بسا ساتھ ہے مرے

دستِ ہنر پہ مہک رہا ہے چراغِ گل
اک کاروانِ صوت و ثنا ساتھ ہے مرے
مجھ کو درِ رسول ﷺ ہی جنت ہے اور بس
آنکھوں میں سلسبیلِ ھدیٰ ساتھ ہے مرے

رستے میں گرچہ بغض و عداوت کی دھوپ ہے
صبر و رضا کی ٹھنڈی ہوا ساتھ ہے مرے

بیٹھا ہوں در پہ اور پھر بیٹھا ہوں در پہ میں
میرا وجود اُن ﷺ کا ہوا، ساتھ ہے مرے

ملتے ہیں دل کو زخم گو صبح و مسا عزیز ؔ
اُن ﷺ کی نگاہِ جود و سخا ساتھ ہے مرے