تا ابد رقصاں رہے، میرے خدا! میرا قلم- ورد مسلسل (2018)

تا ابد رقصاں رہے، میرے خدا! میرا قلم
سب کے سب اوراق پر توصیفِ آقا ﷺ ہو رقم

آسماں سب جھک رہے ہیں آپ ﷺ کی دہلیز پر
حاضرِ دربار ہیں یاسیّدِ عرب و عجم

یانبی ﷺ ، اکھڑی ہوئی سانسوں کا بھی چارہ کریں
بے بسی کے خیمۂ انفاس میں رہتے ہیں ہم

ہوں مبارک دوسروں کو سیم و زر کی بارشیں
ہم کو تو درکار ہے خوشنودیٔ میرِ امم ﷺ

مطمئن ہے کہکشاں چن کر ستارے راہ کے
ہیں درخشندہ جواہر آپ ﷺ کے نقشِ قدم

سر برہنہ قافلے والے ہیں سورج کے تلے
خوب برسے قافلوں پر آپ ﷺ کا ابرِ کرم

نیک بندوں کی قیادت پھر میسر ہو ہمیں
لوٹ آئے عہدِ رفتہ کا وہی جاہ و حشم

ایک شاعر کی دعائے مختصر ہے اے خدا!
حَشر کے دن پھر اکٹھے ہوں رفیقانِ حرم

اضطراب و کشمکش میں کٹ رہی ہے زندگی
سر پہ ہے کب سے مسلّط، یا نبی ﷺ ، شامِ الم

سوچتا رہتا ہے شاعر آپ ﷺ کا یاسیّدی!
کب تلک بنتی رہے گی روشنی مشقِ ستم

گر چکے قعرِ مذلت میں غلاموں کے ہجوم
عزمِ نو کے دیجئے امت کے بیٹوں کو عَلَم

جب ہمیں رسوائیوں کا سامنا ہو گا، حضور ﷺ !
آپ ﷺ ہی رکھیں گے بڑھ کر ہم غلاموں کا بھرم

تشنہ ہونٹوں پر رکھیں گے دستِ شفقت کے گلاب
حشر کے دن حوضِ کوثر پر رسولِ محتشم ﷺ

نقدِ جاں لے کر ریاضِؔ خوش نوا نکلا کرو
دشمنِ سرکار ﷺ کے سر پر پڑے خاکِ عدم