دستِ صبا پہ رکھا گیا موسمِ بہار- ورد مسلسل (2018)

دستِ صبا پہ رکھا گیا موسمِ بہار
کالم لکھے گی نعتِ پیمبر ﷺ کے صد ہزار

بادِ خنک کھڑی ہے ادب سے قدم قدم
آقا ﷺ ، خیال آپ ﷺ کا ہے نخلِ سایہ دار

اندر کے آدمی کو بھی ایمان ہو نصیب
اندر کی روشنی کا گرے دل پہ آبشار

سرمایہ زندگی کا غلامی ہے آپ ﷺ کی
سرکار آپ ﷺ پر مرے روح و بدن نثار

میرا نسب حضور ﷺ نسب ہی نہیں کوئی
نسبت حضور ﷺ آپ ﷺ کی ہے وجہِ افتخار

دیوار و در بھی رہتے ہیں سرکار ﷺ منتظر
محشر تلک کروں گا اسی گھر میں انتظار

بچے کھڑے ہیں گھر کی کنیزوں کے درمیاں
آقا ﷺ ، قبول ہو مری نسلوں کا انکسار

ہر دور کو غلامی کا حاصل ہے امتیاز
ہر دور کو حضور ﷺ ملے حرفِ اعتبار

صدیاں مراقبے میں گذر جائیں، یانبی ﷺ
مجھ کو بہت عزیز ہے لمحوں کا اختصار

جس راہ نے حضور ﷺ کے چومے تھے نقشِ پا
ہر آئنے میں اترے اُسی راہ کا غبار

سلکِ رفو کی عرضِ تمنّا لئے ہوئے
در پر بچھا رہا ہوں مَیں دامانِ تار تار

وہ راہ شہرِ نکہت و انوار پر ہو ختم
جب مَیں کروں ریاضؔ کوئی راہ اختیار