عرب کے ریگ زاروں کی ہواؤں کا ملے صدقہ- ورد مسلسل (2018)

عرب کے ریگ زاروں کی ہواؤں کا ملے صدقہ
کسی مجبور کی بھیگی صداؤں کا ملے صدقہ

مَیں حاضر ہوں، خدا کے گھر میں، دامن ہے تہی میرا
حدودِ شہرِ مکّہ کی فضاؤں کا ملے صدقہ

ملے دھوون مجھے دیوار و در کا یارسول اللہ
درِ عالی پہ اتری کہکشاؤں کا ملے صدقہ

مدینے کے گلی کوچوں میں کھو جاؤں قیامت تک
مجھے طیبہ کے بچوں کی اداؤں کا ملے صدقہ

جو طیبہ کی زمیں پر پھول بن بن کر برستی ہیں
کبھی رحمت کی اُن ﷺ کالی گھٹاؤں کا ملے صدقہ

دثیقہ امنِ عالم کا لکھا ہے جن کے آنچل پر
فضائے نور کی اُن فاختاؤں کا ملے صدقہ
لپٹ جاتے ہیں ہر عاشق کے قدموں سے مرے آنسو
مواجھے میں سسکتی التجاؤں کا ملے صدقہ

جنہیں میں ہجر کی بانہوں میں روتا چھوڑ آیا ہوں
مجھے اُن بے نواؤں کی نواؤں کا ملے صدقہ

خدا سے التجا ہے اُس کے اک ناچیز بندے کی
درِ سرکار ﷺ سے لپٹی دعاؤں کا ملے صدقہ

مرے آقا ﷺ ، ریاضِؔ بے نوا، فریاد کرتا ہے
مجھے پھر گنبدِ خضرا کی چھاؤں کا ملے صدقہ