صد شکر مَیں سرکار ﷺ کی چوکھٹ پر پڑا ہوں- ورد مسلسل (2018)

(مدینہ منورہ میں لکھی گئی)
صد شکر مَیں سرکار ﷺ کی چوکھٹ پہ پڑا ہوں
مانندِ گلِ نعت سرِ شاخ کھِلا ہوں

مجرم کو طلب اپنی عدالت میں کیا ہے
حاضر ہوں، بصد عجز، مواجھے میں کھڑا ہوں

توصیفِ پیمبر ﷺ مرا منصب ہے ازل سے
لگتا ہے کسی نعت کا مَیں حرفِ ثنا ہوں

صدیوں کی سلامی کے مناظر بھی ہیں دیکھے
مَیں گنبد خضرا کی فضاؤں میں رہا ہوں

حیرت سے، مسرت سے، بڑے شوق سے ہمدم!
نسبت کی بلندی کی طرف دیکھ رہا ہوں

احرام کی چادر مرے سر پر بھی سجا دو
مَیں ارضِ مدینہ پہ جبیں رکھنے لگا ہوں
انوار کی بارش میں مجھے ایسے لگا ہے
جیسے مَیں کئی چاند ستاروں سے بنا ہوں

اِس شہر کے بچّوں کی مَیں لیتا ہوں بلائیں
اِس شہر کی دیواروں کو میں چوم رہا ہوں

طیبہ کی ہواؤں سے تعارف ہے پرانا
طیبہ کی ہواؤں سے بصد شوق ملا ہوں

دیوانہ کہو شہرِ پیمبر ﷺ کا مجھے بھی
زنجیرِ غلامی میں ازل ہی سے بندھا ہوں

اس شہرِ منوّر میں مجھے کون ہے لایا
مَیں مسجدِ نبوی میں کھڑا سوچ رہا ہوں

جس سمت بھی خوشبوؤں کا تانتا سا بندھا ہے
اِس شہر کی گلیوں میں اُسی سمت چلا ہوں

محسوس ریاضؔ آج مجھے ہوتا رہا ہے
مَیں پھول ہوں خوشبو کے سمندر میں گھرا ہوں