ہر حرفِ آرزو میں مدینے کی دلکشی- ورد مسلسل (2018)

ہر حرفِ آرزو میں مدینے کی دلکشی
ڈوبی ہوئی ہے کیفِ مسلسل میں زندگی

تازہ ہوا کے ہاتھ میں مشعل ثنا کی ہے
رہتی ہے مستقل مرے کمرے میں روشنی

خوشبو کے ہاتھ میں ہیں مدینے کے خار و خس
بزمِ خیال و فکر ہے میری بھی پھول سی

کیسا یہ جَبْر ہم پہ مسلّط کیا گیا
طائف کے سر کشوں سے کرے کون دوستی

ہر دورِ اضطراب کے لیل و نہار کو
خیرات امن کی درِ سرکار ﷺ سے ملی

ریگِ عرب میں مہکے رہیں آرزو کے پھول
بکھری رہے شعور میں طیبہ کی چاندنی

سالارِ قافلہ کو قواعد کی دیں کتاب
امت کی، یارسول ﷺ ، یہ سانسیں ہیں آخری

عقل و شعور و ہوش کا ملتا نہیں سراغ
آقا حضور ﷺ ، کھو گئے لمحاتِ آگہی

شاخوں پہ پھول خوف سے سہمے ہوئے ملے
آقا ﷺ ، کرم کی بارشیں گلشن پہ آج بھی

ہر ہر قدم پہ خون کے دریا ہوئے رواں
آدم کی نَسْل کو ملے پھر امنِ دائمی

گیلی ہوا کے تیز تھپیڑوں کے درمیاں
آقا حضور ﷺ ، کشتیاں میری ہیں کاغذی

اس کو دیے جلانے کا منصب ریاضؔ دو
چھپتا رہا ہے آج بھی اندر کا آدمی