عمر گزرے روشنی سے گفتگو کرتے ہوئے- ورد مسلسل (2018)

عمر گزرے روشنی سے گفتگو کرتے ہوئے
چاکِ جاں کو سلکِ طیبہ سے رفو کرتے ہوئے

اک عجب سا کیف ملتا ہے سرِ شامِ غزل
مدحتِ خیر الوریٰ کی آرزو کرتے ہوئے

ایک دن تسخیر کر لے گا، بشر، ماہ و نجوم
آپ ﷺ کے نقشِ قدم کی جستجو کرتے ہوئے

یاد آتی ہے سرِ مقتل حدیثِ کربلا
تیغِ اعدا کے لئے حاضر گلو کرتے ہوئے

یہ کبھی شامِ غریباں سے بھی پوچھیں گے، بتا
کیا گذرتی ہے سپردِ شب لہو کرتے ہوئے

مَیں سرِ محشر لپٹ جاؤں گا قدموں سے، حضور ﷺ
حوضِ کوثر پر نگاہوں کو سبو کرتے ہوئے

کانپ اٹھتا ہے ضمیرِ ابنِ آدم آج بھی
آئنہ خانوں کے، خود کو، روبرو کرتے ہوئے

دھلنے لگتا ہے تخیل نور کی برسات میں
آبِ زم زم سے لبوں کو آبجو کرتے ہوئے

گنبدِ خضرا نظر آئے حروفِ نعت کو
خوشبوئے اسمِ نبی ﷺ سے مشکبو کرتے ہوئے

ہم دلوں پر دستکیں دیتے ہیں پڑھ پڑھ کر درود
عام عشقِ مصطفیٰ ﷺ کو کُو بکو کرتے ہوئے

اشک جو نعتِ نبی ﷺ کے، حرف بنتے ہیں، ریاضؔ
اُن سے دیکھا ہے فرشتوں کو وضو کرتے ہوئے