درِ اقدس پہ رہتی ہے ازل سے چشم تر میری- ورد مسلسل (2018)

درِ اقدس پہ رہتی ہے ازل سے چشم تر میری
کہانی خوش نصیبی کی بڑی ہے معتبر میری

ہوائیں باندھنے آئی ہیں سامانِ سفر میرا
مرے نقشِ قدم کی منتظر ہے رہگذر میری

کلی نے لکھ دیا ہے نام اُن ﷺ کا میری تختی پر
ابد کے بعد بھی خوشبو رہے گی ہمسفر میری

تخیل باوضو ہو کر فضا میں پھیل جاتا ہے
کہ دنیائے ادب ہرگز نہیں بے بال و پر میری

میں خوش بختی کے آنگن میں کھڑا ہوں یارسول اﷲ
جوارِ گنبدِ خضرا میں رہتی ہے نظر میری

یہاں زخموں کی چادر اوڑھ کر پھرتا رہوں کب تک
بقایا زندگی ہو کاش طیبہ میں بسر میری
مرے دل میں ضیائے کہکشاں کی آرزو کیوں ہو
بہ فیضِ نعت جب ہر سانس ہے رشکِ قمر میری

تڑپ خلدِ مدینہ کی ہوئی ہے عام دنیا میں
نوائے دل نہیں کوہ و دمن میں بے اثر میری

حروفِ لب کشا اتریں قلم کی راجدھانی میں
رہے مصروف کلکِ التجا شام و سحر میری

درودِ پاک پڑھتا ہوں، نبی ﷺ کی نعت لکھتا ہوں
بہت ممنون ہے دل کی حیاتِ مختصر میری

ہزاروں پھول کھلتے ہیں لئے خوشبو مدینے کی
کہاں ہے شاخِ جان و دل چمن میں بے ثمر میری

ریاضؔ آبِ شفا چھاگل میں بھر لائے گی ہر ساعت
ابھی پہنچی نہیں شاید مدینے میں خبر میری