تعارف- کتابِ التجا (2018)

(اسی کتاب سے اقتباس)
جھکا ہے سر ندامت سے … پشیماں ہوں
نگاہیں اٹھ نہیں پاتیں … مَیں مجرم ہوں
عمل کا دائرہ کوئی مکمل ہو نہیں پایا … نکمّا ہوں
ترے در پر پڑے آبِ خنک کے مَیں کٹوروں سے
خنک پانی کا اک قطرہ بھی پینے کے نہیں قابل
خدائے مصطفیٰؐ!
دامانِ تر کی لاج رکھ لینا
.................
صبا مجھ کو، مری انگلی پکڑ کر لے کے آئی ہے
جلالِ پادشاہی میں مری ہستی بھی کھو جائے
ریاضؔ اب ہوش میں آؤ
مقدر کے ستاروں کی بلائیں لو
ہوائیں شہرِ اقدس کی دعائیں تجھ کو دیتی ہیں
کھڑا کر دو مجھے اُس راستے پر جو درِ اقدس پہ جاتا ہے
حضوری کا مجھے پیغام پہنچا ہے مدینے سے