زمین و آسماں کا بے نتیجہ تھا خبر نامہ- زر معتبر (1995)

زمین و آسماں کا بے نتیجہ تھا خبر نامہ
شراکت سے تریؐ تکمیل کو پہنچا بشر نامہ

تِرےؐ آنے سے پہلے روشنی تھی کب چراغوں میں
اندھیروں کے تصرف میں اُفق کا تھا نظر نامہ

تجھے توریت میں، انجیل میں، قرآن میں دیکھا
تجھے ہر اک صحیفے کا نہ کیوں لکھوں میں سر نامہ

یہ محشر ہے درودِ پاک کی چھاؤں میں بیٹھا ہوں
مِرے اعمال نامے میں بھی ہے رشکِ گہر نامہ

ندائے یارسول اﷲ کا جھومر جب ہے ماتھے پر
فروزاں پھر نہ کیوں ہو گا سرِ شمس و قمر نامہ

سجا کر اِس کو پلکوں پر کروں گا رقص گلیوں میں
صبا لائی مدینے سے حضوری کا اگر نامہ

تمنّا ہے کہ ہر اک لفظ میں رکھ کر دلِ مضطر
بنامِ مصطفیٰؐ لکھتا رہوں شام و سحر نامہ

قدم اُٹھیں گے جب شہرِ محمدؐ کی طرف میرے
قلم بند اپنے اشکوں سے کروں گا میں سفر نامہ

زیارت جاگتی آنکھوں سے ہو گی یہ یقیں رکھنا
ریاضؔ امشب بھی لکھ رکھے ابھی سے چشمِ تر نامہ