لبِ تشنہ پہ صبح و شام حرفِ التجا بھی ہے- نصابِ غلامی (2019)

لبِ تشنہ پہ صبح و شام حرفِ التجا بھی ہے
فضا میں پرکشا، سرکار ﷺ ، دامانِ صبا بھی ہے

مرے ہر لفظ کی معراج ہے اُن ﷺ کی ثنا کرنا
یہی میرے قلم کی ابتدا بھی، انتہا بھی ہے

مری آنکھوں کے نیلے پانیوں میں ایک مدت سے
بہارِ گنبدِ خضرا کا عکسِ دلربا بھی ہے

کتابِ آرزو کا ہر ورق الٹو تو دیکھو گے
انہی ﷺ کے نور سے معمور اِس کا حاشیہ بھی ہے

خدا کے حکم سے بندو، محمد ﷺ سے محمد ﷺ تک
ازل سے اس سفر میں وقت کا ہر دائرہ بھی ہے

ابھی تک جی رہا ہے دُور طیبہ کے گلستان سے
سرِ مقتل، غلام بے نوا کا حوصلہ بھی ہے

ہر اک مخلوق کے مشفق، بہت ہی مہرباں آقا ﷺ
کرم کی بھیک کا طالب ریاضِؔ بے نوا بھی ہے