محفل سجی ہوئی ہے ثنائے رسول ﷺ کی- نصابِ غلامی (2019)

محفل سجی ہوئی ہے ثنائے رسول ﷺ کی
برسیں گے رات بھر یہاں انوارِ سرمدی

اوراقِ جاں پہ چلنے لگا خودبخود قلم
پیشِ نظر ہے شہرِ نبی ﷺ کی گلی گلی

آتے ہیں یاد منبر و محراب بھی بہت
آتی ہے یاد گنبدِ خضرا کی دلکشی

تازہ حروفِ نعت لبوں پر سجاؤں گا
دعوت مجھے ملی ہے ثنائے رسول ﷺ کی

اُن ﷺ پر پڑھیں درود، ادب سے جھکا کے سر
جگنو، دھنک، گلاب، قلم، لفظ، روشنی

میں کیا ترے سوال کا دوں گا ابھی جواب
قلب و نظر میں شہرِ پیمبر ﷺ ہے اس گھڑی

نعتِ نبی ﷺ نے حرفِ تسلی کیا عطا
تصویرِ غم بنا ہوا بستی میں تھا کوئی

آقا حضور ﷺ ، لفظ بھی سچ بولتے نہیں
شہرِ قلم میں ایسی غضب کی ہوا چلی

صدیوں کی راکھ گرتی ہے آقا ﷺ ، سرِ بدن
چھائی ہوئی ہے میرے تمدن پہ رات سی

جلتے رہے ہیں زندہ مسائل کی آگ میں
آقا ﷺ ، کرم، کرم ہو غلاموں پہ آج بھی

حرفِ ثنا قلم سے لپٹنے لگے ریاضؔ
ہونے لگی ہے میرے دریچوں میں روشنی