روشنی ہی روشنی ہے حرفِ قرآنِ حضور- نصابِ غلامی (2019)

روشنی ہی روشنی ہے حرفِ قرآنِ حضور ﷺ
ضابطہ، ہر زندگی کا ہے، دبستانِ حضور ﷺ

موسموں کو نذرِ آتش لاکھ تم کرتے پھرو
تا ابد مہکے گا دنیا میں گلستانِ حضور ﷺ

جاں نثاری کی نئی تاریخ کے بانی ہیں وہؓ
کیا عظیم المرتبت ہوں گے رفیقانِ حضور ﷺ

آؤ ہم غارِ حرا کے پتھروں کو چوم لیں
اولیں ہیں یہ ہمیشہ کے حلیفانِ حضور ﷺ

دخترِ حوّا حصارِ عافیت میں کیوں نہ ہو
اس کی خاطر ہی سفر میں ہے قلمدانِ حضور ﷺ

مالکِ ارض و سما کے وہ نبی ہیں ﷺ آخری
علم، تقویٰ، بندگی یہ سب ہیں سامانِ حضور ﷺ

ہر طرف اُن ﷺ کے کرم کی ہیں گھٹائیں رقص میں
کھُل کے برسے گا سرِ محشر بھی بارانِ حضور ﷺ

اپنے آبا کی روایت سے جدا ہو کر بہت
مضطرب ہیں، دربدر ہیں، ہم غلامانِ حضور ﷺ

آرزو ہے نورِ نسبت سے رہے روشن جبیں
حشر کے دن بھی رہے ہاتھوں میں دامانِ حضور ﷺ

مَیں بھی اُس زندہ قبیلے کا ہوں اک مردِ ضعیف
جس میں شامل ہیں رضاؒ و کعبؓ و حسّانِؓ حضور ﷺ

اس مقدّر کی بلندی پر کروں شکرِ خدا
مجھ سا عاصی بھی بنا ہے آج مہمانِ حضور ﷺ

خاکروبی کا مجھے اعزاز مل جاتا کبھی
مَیں، مرا بیٹا بھی ہوتا، کاش، دربانِ حضور ﷺ

اپنے بھائی پر تو کیا اپنے عدوئے جاں پہ بھی
گھر کے دروازے کھلے رکھیں محباّنِ حضور ﷺ

میرے اندر سے نیا انسان ابھرا ہے ریاضؔ
مَیں نے غصہ تھوک ڈالا سن کے فرمانِ حضور ﷺ