اپنی چوکھٹ پہ کسی روز بلائیں آقا- روشنی یا نبی ﷺ (2018)


میرے خوابیدہ مقدّر کو جگائیں آقا ﷺ
اپنی چوکھٹ پہ کسی روز بلائیں آقا ﷺ

زندگی میری لٹی جاتی ہے میرے آقا ﷺ
سانس سینے میں رکی جاتی ہے میرے آقا ﷺ
تشنگی حد سے بڑھی جاتی ہے میرے آقا ﷺ
یا محمد ﷺ، مجھے نعلین کا صدقہ دے کر
حوضِ کوثر سے بھی اک جام پلائیں آقا ﷺ

شہرِ صد رنگ میں اشکوں سے بناؤں مالا
فہم و عرفاں کی بلندی پہ سجاؤں مالا
چشمِ پُرنم سے کبھی، دل سے لگاؤں مالا
لب پہ پھر سرمدی نغموں کے صحیفے اتریں
کھو نہ جائیں کسی جنگل میں صدائیں آقا ﷺ

آج بھی اشکِ گنہ گار کی بارش ہو گی
آج بھی رحمت و انوار کی بارش ہو گی
چشمِ افسردہ پہ دیدار کی بارش ہو گی
آپ ﷺ کی یاد سے مہکا ہے گلستاں میرا
اپنی کملی میں غلاموں کو چھپائیں آقا ﷺ

کیف و مستی کے گلستانوں میں جھوما کرتا
شہرِ سرکار ﷺ کی گلیوں میں بھی گھوما کرتا
ذرّے ذرّے کو نگاہوں سے مَیں چوما کرتا
نور کی کاہکشاں سر پہ اجالا کرتی
اپنے قدمَین میں شاعر کو بٹھائیں آقا ﷺ

سبز گنبد سے میں آنکھوں میں بصارت بھر لوں
دین و ایماں کی مَیں رگ رگ میں طہارت بھر لوں
جاں کے کشکول میں جینے کی حرارت بھر لوں
شاخِ افسردہ پہ بھی پھول کھلائیں آقا ﷺ

میرے خوابیدہ مقدر کو جگائیں آقا ﷺ
اپنی چوکھٹ پہ کسی روز بلائیں آقا ﷺ