قطعات- تاجِ مدینہ (2017)

قطعہ

روشن تری لحد میں چراغِ حرم رہے
اشکوں سے تر ابد تلک تیرا قلم رہے
تو نے قدم قدم پہ سجائے ادب کے پھول
تجھ پر سدا حضور ﷺ کی نگہِ کرم رہے

*

(آقا حضور ﷺ کی بارگاہ میں فیض کی التماس)
میرے امی اور ابو کو کبھی بلوائیے
مستقل مہمان طیبہ میں انہیں ٹھہرائیے
آپ ﷺ کی رحمت چھپا لے اپنے دامن میں انہیں
التجا ہے رات دن اُن پر کرم فرمائیے

قطعہ

آقا حضور ﷺ روشنی کے پیرہن میں ہیں
ہر بزمِ آرزو میں ہیں، ہر انجمن ہیں ہیں
کتنے ہو خوش نصیب یہ سوچا بھی ہے ریاضؔ
اذکار مصطفیٰ کے ترے ہر سخن میں ہیں

قطعہ

کرم حضور ﷺ کا اتنا ہے مجھ نکمے پر
سحاب آتے ہی رہتے ہیں میرے گلشن میں
چراغ جلتے ہی رہتے ہیں آرزوؤں کے
بہار آئی ہی رہتی ہے میرے آنگن میں

قطعہ

نقشِ قدم حضور ﷺ کے ہیں روشنی کے پھول
نقشِ قدم حضور ﷺ کے مژدہ بہار کا
نقشِ قدم حضور ﷺ کے دستارِ زندگی
سرمایہ ہیں ریاضؔ یہ مدحت نگار کا