نعت ہے سرکار ﷺ کی ارض و سما کی روشنی- تاجِ مدینہ (2017)

نعت ہے سرکار ﷺ کی ارض و سما کی روشنی
ہے سرِ لوح و قلم غارِ حرا کی روشنی

کیا مقدّر ہے کہ ہم مقروض ہیں سرکار ﷺ کے
یانبی ﷺ ، کچھ اور بھی دستِ عطا کی روشنی

ہم درِ سرکار ﷺ پر یوں بھی ہوئے حاضر کبھی
خوشبوؤں کے لب پہ تھی ’’رزقِ ثنا‘‘ کی روشنی

ہر طرف ارضِ وطن میں خون کی برسات ہے
ہر طرف پھیلی ہوئی ہے کربلا کی روشنی

عالمِ برزخ میں بھی پڑھتا رہوں اُن ﷺ پر درود
میرے ہونٹوں پر رہے صلِّ علیٰ کی روشنی

کب تلک کشکول ہاتھوں میں لئے پھرتا رہوں
میرے آنگن میں بھی اترے ارتقا کی روشنی

مَیں دعا کے ہاتھ پر رکھّوں درودوں کے گلاب
ہر گھڑی، یارب! رہے لب پر دعا کی روشنی

مَیں ندامت کے پسینے میں رہوں ڈوبا ہوا
مَیں نے سینے میں چھپا لی ہے وفا کی روشنی

موت بھی لوح و قلم نہ چھین پائے گی ریاضؔ
ساتھ ہوگی قبر میں حرفِ ثنا کی روشنی