در پر کھڑا ہے ایک بھکاری کرم حضور ﷺ - تاجِ مدینہ (2017)

در پر کھڑا ہے ایک بھکاری، کرم حضور ﷺ
رو رو کے جس نے شب ہے گذاری، کرم حضور ﷺ

منگتوں کے اِس ہجوم میں اِس کو یقین ہے
آئے گی آج اِس کی بھی باری، کرم حضور ﷺ

خوشبو، دھنک، چراغ، شفق، کہکشاں ہی کیا
رُت ہو شریک ساری کی ساری، کرم حضور ﷺ

طیبہ کے شہرِ امن کو چھوڑوں مَیں کس طرح
اک خوف انخلا کا ہے طاری، کرم حضور ﷺ

خوفِ خدا ضمیر کے اندر بنے چراغ
خلقت ہوئی ہے زر کی پجاری، کرم حضور ﷺ

خوشبو برس رہی ہے سرِ شاخِ آرزو
شبنم فشاں ہے بادِ بہاری، کرم حضور ﷺ

ہم آج بھی ہیں آپ ﷺ کے مقروض، یا نبی ﷺ
اوقات کیا بھلا ہے ہماری، کرم حضور ﷺ

آسودگی کے پھول ملیں گے مجھے ضرور
امید کی کرن نہیں ہاری، کرم حضور ﷺ

ہر لفظ اشکبار ہے میری بیاض کا
کرتے ہیں لفظ گریہ و زاری، کرم حضور ﷺ

امت ہے خود کشی کے دہانے پہ آ گئی
دشمن کی ضرب ہے بہت کاری، کرم حضور ﷺ

محرومیوں کی راکھ میں لپٹا ہوا بدن
اُمّت شبِ الم کی ہے ماری، کرم حضور ﷺ

ہر لمحہ آسمان سے گرتی ہیں بجلیاں
ہر لمحہ روز و شب کا ہے بھاری، کرم حضور ﷺ

رکتی نہیں ہیں کرب کے ساون کی بارشیں
فریاد تشنہ لب پہ ہے جاری، کرم حضور ﷺ

خود ہم نے اپنے دیپ بجھائے گلی گلی
خود ہم نے شام گھر میں اتاری، کرم حضور ﷺ

اعمالِ خیر کی ہمیں توفیق دے خدا
اعمالِ خیر سے ہیں ہم عاری، کرم حضور ﷺ

اب کے برس بہار ہے آئی مگر یہ کیا
زخموں سے بھر گئی مری کیاری، کرم حضور ﷺ

کب سے ہماری گھات میں بیٹھے ہیں ہر طرف
تیر و کمان لے کے شکاری، کرم حضور ﷺ

سلطان و میر تاج اچھالیں بروزِ حَشْر
پہچاں ہو میری نعت نگاری، کرم حضور ﷺ

مَحْشر کے دن ملے گا صلہ نعت کا ریاضؔ
ڈھونڈے گی مجھ کو رحمتِ باری، کرم حضور ﷺ